رسائی کے لنکس

ٓباہمی اعتماد کا فقدان فوجی تعاون میں مشکلات کی بڑی وجہ


امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج اور پاکستانی فوج کے درمیان تعاون میں بہتری آئی ہے جس کے باعث فوجی کارروائیاں بہت مئوثر ثابت ہوئی ہیں۔

جمعہ کو اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں پاکستانی فوج کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پچھلے 12مہینوں کے دوران پاکستان اور امریکہ کی افواج کے درمیان مشترکہ مشقوں کو وسعت دینے کے علاوہ پاکستانی فوجی افسران کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے امریکی فوجی تربیت گاہوں میں انھیں تربیت دینے کے منصوبے کے لیے مالی وسائل کو دوگنا کر دیا گیا ہے ۔

لیکن رابرٹ گیٹس نے اعتراف کیا کے 1990 ء کی دہائی میں علاقے سے روس کے انخلاء کے بعد امریکہ نے افغانستان اور پاکستان کو تنہا چھوڑکر حکمت عملی کے نکتہ نظر سے ایک سنگین غلطی کی جو ان کے بقول کو تاہ اندیشی پر مبنی امریکی قانون سازی سے متعلق بعض فیصلے تھے۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ ان فیصلوں کے سب سے برے اثرات دونوں ملکو ں کی افواج کے درمیان تعلقات میں تعطل کی صورت میں ظاہر ہوئے اور یہی پاک امریکہ تعلقات میں اعتماد کے فقدان کی حقیقی اور سمجھ میں آنے والی بڑی وجہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف دونوں ملکو ں کے درمیان تعاون میں مشکلات بھی اسی عدم اعتماد کا نتیجہ ہے اور بدقسمتی سے ان حقائق نے پاکستان میں امریکہ کے بارے میں بدگمانیوں کو جنم دیا جس کا فائدہ انتہا پسند تنظیمیں اٹھا رہی ہیں جو بغیر پچھتائے بے گناہ شہریوں کو ہلاک اور اپاہج کر رہی ہیں۔

امریکی وزیر دفاع نے پاکستانی فوجی افسران سے خطاب میں ایک بار پھر یہ یقین دہانی کرائی کہ امریکہ پاکستان کی سرزمین کے ایک انچ پر بھی قبضہ کرنے، یہا ں فوجی اڈے قائم کرنے یا پھر اس کے جوہری پروگرام پر کنٹرول حاصل کرنے کی خواہش نہیں رکھتا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مضبوط اور دیر پا تعلقات قائم رکھنے کے لیے جتنا بھی وقت اور توانائی درکار ہے امریکہ اس کے لیے تیار ہے۔ رابرٹ گیٹس نے ایک بار پھر کہا کہ اس بات کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستانی طالبان افغان طالبان اور القاعدہ کے ساتھ مل کر کارروائیاں کر رہے ہیں اور ان میں تفریق کرناناممکن ہے۔ ان کے بقول ان تمام انتہا پسند گروہوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے سے ہی افغانستان اور پاکستان کو درپیش خطرات ختم کیے جا سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG