رسائی کے لنکس

امریکی وزیر دفاع نے کوئی دھمکی نہیں دی: پاکستان


پاکستانی دفتر خارجہ
پاکستانی دفتر خارجہ

اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ پاکستان اس سے قبل بھی واضح کر چکا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے کسی طرح کی دھمکی نہیں دی اور نا جانے میڈیا پر یہ خبریں کیسے سامنے آئیں۔

پاکستان نے کہا کہ امریکہ سے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان مختلف سطحوں پر رابطے جاری ہیں جس سے اُمید ہے کہ باہمی مفاد پر مشتمل تعلقات دونوں ملکوں کے عوام کے لیے سود مند ثابت ہوں گے۔

یہ بیان دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں دیا۔

ترجمان نے اُن خبروں کو بھی گمراہ کن قرار دے کر مسترد کیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے اپنے حالیہ دورہ اسلام آباد کے دوران یہ دھمکی دی تھی کہ اگر پاکستان کے راستے نیٹو افواج کی رسد بحال نا ہوئی تو امریکہ پاکستان کے لیے امداد روک دے گا۔

’’پاکستان اس سے قبل بھی واضح کر چکا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے کسی طرح کی دھمکی نہیں دی اور نا جانے میڈیا پر یہ خبریں کیسے سامنے آئیں۔‘‘

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ واشنگٹن نے پاک امریکہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔

امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے رواں ہفتے کے اوائل میں اسلام آباد کا دورہ کیا تھا جہاں اُنھوں نے وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کی تھی۔

ان ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورت حال کے علاوہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان کی ترسیل کی بندش کا معاملہ بھی زیر بحث آیا تھا۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسراقتدار جماعت تحریک انصاف اور اس کی حامی جماعتوں کے کارکنوں نے احتجاً صوبے کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان کی ترسیل لگ بھگ تین ہفتوں سے معطل کر رکھی ہے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور بعض دیگر سیاسی جماعتیں تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے یہ کہتی آئی ہیں کہ احتجاج کا یہ طریقہ درست نہیں۔

پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ نیٹو افواج کے لیے خیبر پختونخواہ کے راستے رسد کی بندش پر امریکی وزیر دفاع نے کسی طرح کی دھمکی نہیں دی ہے۔

’’یہ جو بات ہوئی ہے کہ سیکرٹری ہیگل نے دھمکی ہے، یہ غلط ہے۔‘‘


سرتاج عزیز نے کہا کہ اگرچہ ماضی کے برعکس رواں سال پاکستان میں ڈرون حملوں میں کمی آئی ہے لیکن حکومت ان کے مکمل خاتمے کے لیے تمام سطحوں پر سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

’’پچھلے سال 50 ڈرون حملے ہوئے، اس سال اب تک صرف 20 ڈرون حملے ہوئے ہیں۔ یہ بھی ہمیں منظور نہیں ہے ہم تو اس کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں۔‘‘

رواں ہفتے ہی پاکستان کی قومی اسبملی میں ڈرون حملوں کے خلاف ایک اور متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں ایسے حملوں کی فی الفور بندش کے مطالبے کو دہرایا گیا۔
XS
SM
MD
LG