دہشت گردی کے عالمی خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکہ اور پاکستان ایک دوسرے سے بہت تعاون کررہے ہیں۔لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات کی وجہ سے اس تعاون کو خطرہ لاحق ہے۔ امریکہ کی طرف سے معاشی اور فوجی شعبوں میں امداد کے باوجود پاکستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد امریکہ کو پاکستان کو درپیش موجودہ مسائل اور مشکلات کا ذمہ دارسمجھتی ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملے۔ امریکہ کی معاشی امداد کا مؤثر انداز میں عام آدمی تک نہ پہنچنا اور فوجی حکمرانوں کے لیے امریکہ کی حمایت۔ماہرین کہ مطابق یہ وجوہات ہیں پاکستان میں امریکہ خلاف منفی جذبات کی۔لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان کی آرمی کو خطے میں اپنے مقاصدکے حصول کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔
پاکستان کے لیے سابق امریکی سفیر وینڈی چیمبر لین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات 1979ء میں امریکہ کی طرف سے جنرل ضیا الحق کی حمایت سے شروع ہوئے۔
چیمبرلین کہتی ہیں کہ اس کا آغاز ضیا دور میں ہوا۔ انہوں نے نہ صرف حکومت کا تختہ الٹا بلکہ جمہوری طور پر منتخب اور مقبول وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی دی، بلکہ انہوں نے شیعہ اقلیت کو دبانے کے لیے سخت گیر عرب نقطہ نظر کو پروان چڑھایا۔
نیشنل اینڈاؤمنٹ فار ڈیموکریسی کے اسکالر زاہد ابراہیم کہتے ہیں کہ دو عشروں کے بعد امریکہ کی طرف سے صدر مشرف کی حمایت نے امریکہ مخالف جذبات کو پھر سے زندہ کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ خاص طور پرمشرف کی حکومت کے آخری چند برسوں میں، جب ان کی مقبولیت بہت کم ہو چکی تھی، اس وقت امریکہ کی جانب سے ان کی حمایت نے پاکستانیوں کے جذبات تبدیل کیے۔
وہ کہتے ہیں کہ امریکہ جب پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرتا ہے تو اس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہےکہ وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنا چاہتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ امریکی امداد حقداروں تک نہیں پہنچ رہی۔
وینڈی چیمبر لن کہتی ہیں کہ امریکی امداد براہِ راست پاکستانی عوام تک پہنچنی چاہیے نہ کہ حکومت کے ذریعے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا قوت پکڑتا ہوا الیکٹرانک میڈیا لوگوں کے خیالات پر اثر انداز ہوتا ہے۔جس میڈیا نے 2005 ءمیں زلزلے کے دوران امریکی ہیلی کاپٹروں کو پاکستان کے دور دراز علاقوں میں امدادی کاروائیاں کرتے ہوئے دکھایا تھا، اب وہی میڈیا القاعدہ اور طالبان جنگجوں پر ہونے والے ڈرون حملے بھی دکھا رہاہے، جن میں عام شہری بھی مارے جاتے ہیںٕ۔