رسائی کے لنکس

کراچی میں 63 ٹارگٹ کلرز گرفتار، حکومتِ سندھ


کراچی میں 63 ٹارگٹ کلرز گرفتار، حکومتِ سندھ
کراچی میں 63 ٹارگٹ کلرز گرفتار، حکومتِ سندھ

صوبہ سندھ کے وزیرِ داخلہ منظور وسان نے کہا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں حالیہ پر تشدد واقعات پر قابو پانے اور ان میں ملوث عناصر کے خلاف پولیس اور رینجرز نے مشترکہ آپریشن کے دوران اب تک 63 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا ہے جن سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

بدھ کو سندھ سیکرٹیریٹ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے ایک روز قبل دیے گئے حکم کی تعمیل میں حکومت نے بدھ کو کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں میں چھ نئے جج تعینات کردیے ہیں تا کہ مقدمات کے فیصلے جلد ہو سکیں۔

’’یہ ایک اچھی بات ہے، انسداد دہشت گردی کی عدالت میں فیصلے جلدی ہونے چاہیئں، ان (بد امنی میں ملوث عناصر) کو سزا ملنی چاہیئے۔ جب تک سزا نہیں ملے گی کراچی اور مجموعی طور پر سندھ میں امن و امان کی صورت حال صحیح نہیں ہو گی۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے کراچی کے پانچوں اضلاع میں مزید جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں تا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف فوری کارروائی ہو اور نتائج سامنے آسکیں۔ منظور وسان کا کہنا تہا کہ حکومتی اقدامات سے کراچی میں امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہو رہی ہے۔

دوسری جانب کراچی میں بدامنی سے متعلق سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔ بدھ کو سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل اعجاز چودھری بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ اُنھوں نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں لسانی اور سیاسی جماعتوں کے عسکری گروہ بدامنی میں ملوث ہیں لیکن جب انھیں گرفتار کیا جاتا ہے تو ان کی جماعتیں ان سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہیں۔ جب کہ جرائم پیشہ افراد بھی سیاسی جماعتوں کے جھنڈوں کی آڑ میں کارروائی کرتے ہیں۔ ڈی جی رینجرز کے بقول شہر میں امن قائم کرنے کے لیے سیاسی طریقہ کار ہی مستقل حل ہے۔

دوسری جانب ایم کیو ایم نے بھی اس مقدمہ میں فریق بننے کے لیے اپنی درخواست سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرادی ہے۔ مقدمہ کی آئندہ سماعت جمعرات کو ہوگی۔

XS
SM
MD
LG