رسائی کے لنکس

فرقہ وارانہ کشیدگی کی حوصلہ شکنی کے لیے مذہبی جماعتیں متحد


کوئٹہ اور گلگت میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کے واقعات میں درجنوں افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
کوئٹہ اور گلگت میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کے واقعات میں درجنوں افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

پاکستان میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی مذہبی جماعتوں نے ملک میں فرقہ واریت اور مذہب کے نام پر تشدد کی حوصلہ شکنی کے لیے ایک مشترکہ فورم کو فعال بنانے کا اعلان کیا ہے۔

جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی سربراہی میں پیر کو اسلام آباد میں بلائے گئے اجلاس میں 40 سے زائد مذہبی رہنماؤں نے ’’ملی یکجہتی کونسل‘‘ کی بحالی کا فیصلہ کیا۔

اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب میں قاضی حسین احمد نے کہا کہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ نمازِ جمعہ کے خطبات اور عوامی اجتماعات میں ایسی تقاریر کی جائیں گی جن سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق پیدا کرنے میں مدد ملے۔

قاضی حسین احمد
قاضی حسین احمد

’’شرانگیز اور دل آزار کتابوں، پمفلٹوں اور تحریروں کی اشاعت، تقسیم و ترسیل نہیں کی جائے گی۔ اشتعال انگیز اور نفرت انگیز مواد پر مبنی کیسٹوں پر مکمل پابندی ہو گی اور ایسی کیسٹیں چلانے والا قابل سزا ہو گا۔‘‘

قاضی حسین احمد نے نیوز کانفرنس کے بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ملک کے موجودہ حالات، بالخصوص گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ تشدد کے حالیہ واقعات کے باعث اس طرح کی مشترکہ کاوش کی ضرورت محسوس کی گئی۔

’’وفود بھی جائیں گے اور شورش کو اور فسادات کو ختم کرنے کے لیے جہاں بھی ضرورت ہو گی جائیں گے۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل کے سیاسی مقاصد نہیں ہوں گے۔

علماء نے فیصلہ کیا کہ اجلاس میں مذہبی جماعتوں کے مابین طے پانے والے ضابطہ اخلاق کے عملی نفاذ کے لیے اعلیٰ اختیاری بورڈ بھی تشکیل دیا جائے گا جو ضابطے کی خلاف ورزی کی شکایات کا جائزہ لینے بعد متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے گا۔

XS
SM
MD
LG