رسائی کے لنکس

ممنوعہ اسلحے کے لائسنس منسوخ نہیں کیے گئے: وزارت داخلہ


اگست میں وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں بھی ملک میں خودکار اسلحے کی نمائش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے کا جائزہ لینے کا کہا تھا۔

پاکستان کی وزارت داخلہ نے ممنوعہ خودکار اسلحہ کے تمام لائسنسوں کی منسوخی یا معطلی سے متعلق ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں کسی طرح کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

بیان میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ ملک میں لائسنس پر حاصل کیے گئے خودکار ہتھیاروں کا معاملہ تاحال زیر غور ہے اور میڈیا کو اس بارے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں مناسب طریقے سے آگاہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اگست میں وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں بھی ملک میں خودکار اسلحے کی نمائش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے کا جائزہ لینے کا کہا تھا۔

جب کہ گزشتہ ماہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے متعلقہ حکام سے کہا تھا کہ خود کار ہتھیاروں کے لیے اسلحہ لائسنسوں کی ریگولیشن کا معاملہ وفاقی کابینہ میں بھی لایا جائے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے جاری کیے گئے اسلحہ لائسنسوں کی تعداد سے متعلق وزیراعظم کو بتایا گیا تھا کہ 2010ء سے 2012ء کے دوران ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے 19 ہزار 143 لائسنس جاری کئے گئے۔

جب کہ 2013ء کے عبوری دور میں مجموعی طور پر ممنوعہ بور کے 25789 لائسنس جاری کیے گئے۔

حکام کے مطابق موجودہ حکومت کے دور میں اب تک ممنوعہ بور کے صرف 410 اسلحہ لائسنس جاری کئے گئے ہیں، جن میں سے 400 واپڈا جب کہ صرف 10 لائسنس افراد کو جاری کیے گئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ تمام لائسنسوں کی تجدیدکے لیے 30 دسمبر 2017ء کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے جس کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تمام نان کمپیوٹرائزڈ لائسنس منسوخ تصور ہوں گے۔

وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ اسلحہ لائسنسوں کے اجراء سے متعلق جامع پالیسی تیار کی جائے اور اسلحہ لائسنسوں کو نادرا کے کمپیوٹر ائزڈ شناختی کارڈ ڈیٹا بیس کے ساتھ منسلک کیا جانا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG