رسائی کے لنکس

گندم کی پیداوار میں لاکھوں ٹن اضافہ کی توقع


فروری کی جو بارشیں ہیں وہ اس لیے زیادہ اہم تھیں کہ اس مہینے میں گندم کی فصل جو سردیوں میں کاشت ہوتی ہے اس کی پانی کی ضرورت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے کیوں کہ یہ مرحلہ اس کا سٹہ نکالنے، دانا بننے کا ہوتا ہے.

محکمہ موسمیات کے عہدیداروں اور کسانوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ بارشوں سے گندم کی پیداوار میں لاکھوں ٹن اضافے کی توقع ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان میں رواں سال فروری میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں جن سے نا صرف ملک میں آبی ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔

زرعی شعبے سے وابستہ ماہرین بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ان حالیہ بارشوں سے بارانی علاقوں میں بھی فصلوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

کسانوں کی غیر سرکاری تنظیم ایگری فورم کے سربراہ ڈاکٹر محمد ابراہیم مغل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دو کروڑ ایکڑ سے زیادہ رقبے پر کھڑی گندم کی فصل کے علاوہ چنے، سورج مکھی، سرسوں اور کنولا کی فصلوں پر بھی ان بارشوں کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

’’نہایت زیادہ ان بارشوں کا فائدہ ہوگا وہ اس لیے کہ خشک دور اگر چلتا تو کسانوں کو ٹیوب ویل چلا کر آبپاشی کرنا پڑتی جو بہت مہنگی پڑتی، دس بارہ ارب روپے کا ڈیزل بھی استعمال ہوتا اور ملک میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز لوڈشیڈنگ کی وجہ سے نہ چل پاتے، نہروں میں بھی پانی کم تھا اور یہ فصلیں پانی نہ ملنے کی وجہ سے شاید مزید متاثر ہوتیں لیکن یہ جو بارشوں کا پانی آ گیا اس سے ان تمام فصلوں کی پیداوار میں پانچ سے سات فیصد تک اضافے کی توقع ہے۔‘‘

محکمہ موسمیات کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر غلام رسول کہتے ہیں کہ بارانی علاقوں میں فصلوں کا انحصار بارشوں پر ہوتا ہے اس لیے سب سے زیادہ ان ہی علاقوں کے کاشت کاروں کو حالیہ بارشوں سے فائدہ پہنچے گا۔

’’اس وقت فروری کی جو بارشیں ہیں وہ اس لیے زیادہ اہم تھیں کہ اس مہینے میں گندم کی فصل جو سردیوں میں کاشت ہوتی ہے اس کی پانی کی ضرورت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے کیوں کہ یہ مرحلہ اس کا سٹہ نکالنے، دانا بننے کا ہوتا ہے سندھ میں اور جنوبی پنجاب میں، یہ اس فصل کی سب سے زیادہ پانی کی ضرورت کا وقت ہوتا ہے تو اس موسم میں خوب بارشیں ہونے سے یہ ضرورت پوری ہو گئی۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر سردیوں میں تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح کافی کم ہوتی ہے جو کہ اس دفعہ کافی حوصلہ افضا ہے اور اس طرح سے منگلا میں بھی پانی کی سطح کافی ہے جو ان کے بقول فصلوں کی ضرورت اور بجلی کی پیداوار کو بھی کسی حد تک پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ملکی معیشت میں زراعت کے شعبے کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ زرعی شعبے سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر اشیاء خوردنی کی قیمتوں میں اضافے کے تناظر میں ملک میں گندم کی پیداوار میں متوقع اضافہ غذائی تحفظ کا سبب بنے گا۔
XS
SM
MD
LG