رسائی کے لنکس

'دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے اقدام جاری رکھیں گے'


وزیر داخلہ احسن اقبال (فائل فوٹو)
وزیر داخلہ احسن اقبال (فائل فوٹو)

منی لانڈرنگ سے متعلق بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس'ایف اے ٹی ایف' کی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل نا ہونے پر اگرچہ عہدیداروں کی طرف سے اطمینان کا اظہار کیا جارہا ہے تاہم بعض مبصرین کا کہنا ہے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے فنڈز کے روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کو صاف و شفاف اور موثر طریقے سے جاری رکھنا ہوگا بصورت دیگر اسلام آباد کو بین الاقوامی سطح پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں نے پاکستان کا نام ان ملکوں کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دی تھی جو دہشت گردی کے لیے فنڈز کی فراہمی کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہے۔

تاہم رواں ہفتے پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں پاکستان کا نام اس فہرست میں شامل نہیں تھا۔

اسلام آبادکا موقف ہے کہ اس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کو روکنے کے موثر اقدمات کیے ہیں اور پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں شامل کرنے کی کوششیں بعض مقاصد کے حصول کے لیے اس پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں کا حصہ ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حالیہ اقدام کسی دباؤ کا نتیجہ نہیں ہیں۔

"دہشت گردی کے خلاف اقدامات خود ہمارے ملک کے مفاد میں ہمارے ملک کے امن کے مفاد میں ہیں اور ہم انے اپنے ایجنڈے پر کسی کے کہنے پر عمل نہیں کرنا ہے ہم نے اپنے ایجنڈے کو خود اپنے قومی مفاد کے لیے اور اپنے قومی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے پورا کرنا ہے۔"

لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ اور ٹیر رفنانسنگ کی روک تھام کے پاکستانی اقدام بہت سے دیگر ممالک سے زیادہ موثر ہیں۔

"البتہ اس کے ساتھ ساتھ جو اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرار دادیں ہیں، بحیثیت ایک ذمہ دار ملک ہمارا یہ بھی فرض ہیں کہ ہم ان پر بھی عمل درآمد کویقینی بنائیں چونکہ اگر ہم بھرپور طریقہ سے عمل درآمد نہیں کریں گے تو ہمارے خلاف بین الاقوامی سطح پر لابی اس کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں اور پاکستان کے خلاف فیصلے کروا سکتی ہیں۔"

غیر جانبدار حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ بات کسی حدتک درست ہو سکتی ہے کہ پاکستان مخالف قوتیں اس کے لیے حالات کو سنگین بنا رہی ہیں تاہم اگر پاکستان مسلسل اقدام جاری رکھے گا تو بین الاقوامی دباؤ کم ہو سکتا ہے۔

سلامتی کے امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ پاکستان نے حال ہی میں جو اقدامات کیے اگر یہ پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت ہی نہآتی۔

ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " پاکستان جیسے ملک سے جن اقدامات کی توقع کی جاتی ہے وہصاف و شفاف طریقے سے کیے جانے چاہیں تو اس کی وجہ سے پاکستان پر دباؤ بھی کم ہو گا اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا تشخص بھی بہتر ہو گا۔"

واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کو ان کالعدم تنظیموں اور عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی نہ کرنے پر تنقید کا سامنا رہا ہےجن پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکہ پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG