رسائی کے لنکس

صدر نے رحمن ملک کی سزائیں معاف کر دیں


صدر نے رحمن ملک کی سزائیں معاف کر دیں
صدر نے رحمن ملک کی سزائیں معاف کر دیں

صدر آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کو احتساب عدالت کی طرف سے دی گئی سزائیں معاف کردی ہیں۔

صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے مشورے پر آئین کی شق 45 کے تحت صدرِ مملکت کسی بھی عدالت کی طرف سے دی گئی سزا کو ختم ، معطل یا پھر اِس میں کمی کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کو اُن کی غیر حاضری میں 2004 کو احتساب عدالت نے سزا ئیں دی تھیں۔

رحمن ملک نے اِن سزاؤں کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی تھی لیکن پیر کو مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے وزیر داخلہ کی درخواست کو مسترد کرکے اُن کی سزائیں بحال کردیں۔


عدالت کے اس فیصلے کے چند گھنٹوں بعد صدر نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے رحمن ملک کی سزائیں معاف کردیں کیونکہ قانونی ماہرین کے خیال میں سزائیں بحال ہونے کی صورت میں وزیر داخلہ کو گرفتار بھی کیا جا سکتا تھا۔۔

صدر آصف علی زرداری کی طرف سے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی سزاؤں کی معافی پر قانونی ماہرین کی منقسم آراء سامنے آئی ہے ۔ سابق وزیر قانون خالد رانجھا کا کہنا ہے کہ آئین کی شق 45 کے تحت صدر مملکت وزیراعظم کے مشورے پرکسی بھی عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا کو معاف کرنے کا اختیار رکھتے ہیں ۔ خالد رانجھا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی صدر سزاؤں کو معاف کرنے کا اختیار استعمال کر چکے ہیں۔

لیکن سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خا ن کا کہنا ہے کہ آئین صدر کو سزا معاف کرنے کا اختیار تو دیتا ہے لیکن اُن کے بقول حالیہ فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ہے۔

بعض قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کے اس اقدام سے یہ تاثر ملے گا کہ محض ایک فرد کو سزا سے بچانے کے لیے اس اختیارکا استعمال کیا گیا ہے۔ تاہم خالد رانجھا کا کہنا ہے کہ آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے صدر آصف علی زرداری کے اس اقدام سے اُنھیں بظاہر کسی طرح کی قانونی یا آئینی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا۔

XS
SM
MD
LG