رسائی کے لنکس

پاکستانی مشیر خارجہ اور جان کیری کی لاؤس میں ملاقات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دونوں اعلیٰ عہدیداروں نے خصوصاً افغانستان کے تناظر میں خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور افغان مصالحتی عمل کے فروغ کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان لاؤس میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم "آسیان" کے اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی ہے جس میں دو طرفہ شراکت داری کو وسعت دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کے دفترخارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ملاقات میں امریکی عہدیدار نے اپنے ملک کی طرف سے پاکستان کے ساتھ کثیر الجہت شراکت داری کو توسیع دینے کا یقین دلایا۔

دونوں اعلیٰ عہدیداروں نے خصوصاً افغانستان کے تناظر میں خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور افغان مصالحتی عمل کے فروغ کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تعاون اور علاقائی معاملات کا جائزہ لینے کے لیے جلد پاکستان کا دورہ بھی کرنا چاہیں گے۔

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات حالیہ مہینوں میں تناؤ کا شکار رہے ہیں تاہم دونوں ملکوں کے عہدیدار یہ کہتے ہیں کہ تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے باوجود مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون اور شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

بعض امریکی قانون سازوں کی طرف سے پاکستان کے خلاف بیانات، ایف 16 لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے پاکستان کو زراعانت روکے جانے اور اس کی امداد میں کمی جیسے اقدام پر پاکستان کے پارلیمان میں بھی صدائے احتجاج بلند کی جاتی رہی ہے اور پاکستانی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی میں صف اول کے اتحادی ہونے کے باوجود امریکہ کا رویہ مناسب نہیں۔

تاہم پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ کانگریس ارکان کے بیانات امریکی انتظامیہ کی پالیسی کے عکاس نہیں اور مختلف امور پر پاکستانی تحفظات سے اوباما انتظامیہ کو آگاہ کیا جاتا رہا ہے۔

سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر ظفر جسپال نے جان کیری کی طرف سے جلد دورہ پاکستان کی خواہش کے بیان پر کہا کہ دونوں ملک اتحادی ہیں اور ان کے بہت سے مشترکہ مفادات ہیں جن کے لیے تعلقات کو بحال رکھنے کے ساتھ ساتھ ان میں فروغ بھی ضروری ہے۔

بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ تعلقات میں کشیدگی کے باوجود پاکستان کا ساتھ چھوڑنا امریکہ کے اپنے مفاد میں بھی نہیں ہو گا۔

"وہ (امریکہ) ایک عالمی طاقت ہے اس کے بین الاقوامی معاملات ہیں اور اس میں ایک ملک کو پوری طرح چھوڑ دینا ان کے مفاد میں بھی نہیں ہے پھر ہمارے کافی مشترکہ مفادات ہیں جن پر ہم ایک دوسرے کے بغیر آگے نہیں بڑھ پاتے۔۔۔ایشوز ہیں جن کی وجہ سے آپ کہہ سکتے ہیں کہ دونوں کا ساتھ ساتھ چلنا مشکل ہو رہا ہے مگر پاکستان اور امریکہ تعلقات کو استوار رکھنے بھی کوشش کریں گے اور میرا اپنا خیال ہے کہ دونوں طرف حقیقی طور پر یہ مطالبہ ہے یہ تعلقات کو فروغ بھی دیں۔"

مبصرین یہ کہتے ہیں کہ خطے کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی کسی کے لیے بھی مفید نہیں ہوگی اور وفود کے دوطرفہ تبادلوں اور بات چیت کے ذریعے غلط فہمیوں کو ختم کرنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG