رسائی کے لنکس

ملالہ پر حملے میں ملوث دس افراد کو عمر قید کی سزا


ملالہ یوسفزئی
ملالہ یوسفزئی

گزشتہ ستمبر میں پاکستانی فوج نے بتایا تھا کہ ملالہ یوسفزئی پر حملہ کرنے والے شوریٰ نامی گروہ کو گرفتار کر لیا گیا اور یہ گروہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ہدایت پر کارروائیاں کرتا تھا۔

پاکستان کی ایک عدالت نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم نوبل انعام یافتہ کارکن ملالہ یوسفزئی پر حملے میں ملوث دس مجرموں میں 25 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

شدت پسندوں نے نو عمر طالبہ ملالہ یوسفزئی کو اکتوبر 2012ء میں اس وقت فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا جب وہ اسکول سے واپس گھر جا رہی تھیں۔

پاکستان میں ابتدائی علاج کے بعد انھیں برطانیہ منتقل کر دیا گیا تھا جہاں صحتیابی کے بعد وہ اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

جمعرات کو سوات کی ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دس افراد کو سزا سنائی جو اس حملے میں ملوث گرفتار افراد کے خلاف پہلا عدالتی فیصلہ ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کو ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سزا پانے والوں میں براہ راست حملہ کرنے والے شامل نہیں لیکن ان افراد نے اس حملے میں منصوبہ سازی اور معاونت کی تھی۔

گزشتہ ستمبر میں پاکستانی فوج نے بتایا تھا کہ ملالہ یوسفزئی پر حملہ کرنے والے شوریٰ نامی گروہ کو گرفتار کر لیا گیا اور یہ گروہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ہدایت پر کارروائیاں کرتا تھا۔

باور کیا جاتا ہے کہ ملالہ پر فائرنگ کرنے والے دو شدت پسند سرحد پار افغانستان میں روپوش ہیں۔

ملالہ یوسفزئی اب دنیا بھر میں لڑکیوں کے حق حصول تعلیم کے لیے کوشاں ہیں اور ان کی خدمات اور کاوشوں پر امن کے نوبل انعام کے علاوہ انھیں بے شمار بین الاقوامی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG