رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر میں امراض قلب میں اضافہ


ڈاکٹر بشیر الرحمین، ڈین کشمیر یونیورسٹی ہیلتھ اینڈ میڈیکل سانئسز مظفر آباد۔ 17 فروری 2017
ڈاکٹر بشیر الرحمین، ڈین کشمیر یونیورسٹی ہیلتھ اینڈ میڈیکل سانئسز مظفر آباد۔ 17 فروری 2017

کشمیر کے اس حصے میں جن بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ان میں دل اور شوگر کے امراض سر فہرست ہیں اور ان دونوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔

روشن مغل

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ زندگی گذارنے کے انداز میں تبدیلی کے باعث علاقے میں دل کی بیماریوں کی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔

پاکستانی کشمیر کی یونیورسٹی کے شعبہ ہیلتھ اینڈ میڈیکل سائنسز کے ایسوسی ایٹ ڈین ڈاکٹر بشیر رحمن کنٹھ کہتے ہیں کہ روزمرہ خوراک میں چربی کے بڑھتے ہوئے استعمال اور پیدل چلنے میں کمی اور آرام دہ طرز زندگی کی جانب رغبت ذیابیطس کے مرض کا سبب بنتی ہے جو ہارٹ اٹیک سمیت کئی دوسرے مہلک امراض کی راہ ہموار کرتی ہے۔

ڈاکٹر بشیر رحمن کا کہنا ہے کہ لوگوں میں صحت کی بنیادی معلومات سے متعلق شعور پیدا کر نے کی ضرورت ہے ۔تاکہ دل کے عارضے کا سبب بننے والے عوامل سدباب ہو سکے۔

کشمیر یونیورسٹی مظفر آباد
کشمیر یونیورسٹی مظفر آباد

انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کشمیر کے اس حصے میں جن بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ان میں دل اور شوگر کے امراض سر فہرست ہیں اور ان دونوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔ یہی دو بیماریاں سب سے زیادہ ہلاکتوں کا سبب بن رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دل کے بڑھتے ہوئے امراض کے پیش نظر علاقے میں فوری طورپر امراض قلب کا اسپتال قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی کشمیر کے معروف ماہر قلب ڈاکٹر سیلهم عباسی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے کسی بھی علاقے کا یہاں دل کے امراض کی شرح سے موازنہ کیا جا سکتا ہے ۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اب دل کے امراض نے نوجوانوں کو بھی اپنا ہدف بنانا شروع کر دیا ہے۔

ڈاکٹر عباسی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھی دل کے امراض کی صورت حال وہی ہے جو پاکستان کے دوسرے حصوں میں ہے۔ اب ہمارے پاس ایسے مریض بھی آ رہے ہیں جن کی عمریں 30 سال سے کم ہیں، جو ایک تشویش ناک پہلو ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کشمیر میں دل کی بیماریوں کے لیے الگ سے کوئی بڑا طبی مرکز نہیں ہے جہاں مریضوں کا علاج اور سرجری کی جاسکے۔ ہم اس سلسلے میں اپنے ایک پر اجیکٹ لے لیے گذشتہ چھ برس سے کوششیں کررہے ہیں۔ چار سو ملین روپے کے اس پراجیکٹ میں دل کے مریضوں کے علاج معالجے کی تمام سہولتوں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ لیکن ابھی تک اس پر کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا زیادہ تر علاقہ سرسبز پہاڑوں اور جنگلات پر مشتمل ہو نے کی وجہ سے صحت افزا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اب اس صحت افزا مقام پر بھی دل کی بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG