رسائی کے لنکس

ورکنگ باؤنڈی پر فائرنگ کا تبادلہ، کشیدگی برقرار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر 2003ء میں فائر بندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود جب بھی دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی آتی ہے تو فائرنگ کے تبادلے کے واقعات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کی سرحدی فورسز کے درمیان ورکنگ باؤنڈری پر ایک مرتبہ پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے اور دونوں ہی جانب سے ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

حالیہ فائرنگ کے تبادلے میں دونوں جانب دو بچوں سمیت چار افراد ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے۔

پیر کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق ورکنگ باؤنڈری پر پکھلیاں اور چارواہ سیکٹرز میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ ہانیا اور اُس کے 28 سالہ والد ہلاک ہو گئے۔

ان دونوں شہریوں کا تعلق جنگلورا گاؤں سے تھا۔

’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب ورکنگ باؤنڈری پر ہرپال، پکھلیاں اور چارواہ سیکٹرز میں فائرنگ و گولہ باری کا سلسلہ رات بھر جاری رہا۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ شب سے ہونے والی فائرنگ سے 15 افراد زخمی بھی ہوئے۔

پاکستانی فوج کے مطابق اُس نے بھی سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا تھا۔

اُدھر بھارتی سرحدی فورس ’بی ایس ایف‘ کے مطابق پورا سیکڑ میں پاکستانی رینجرز کی فائرنگ سے اُس کا ایک اہلکار اتوار کو زخمی ہوا تھا جو بعد میں رات گئے اسپتال میں دم توڑ گیا۔

جب کہ پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پورا سیکٹر ہی میں فائرنگ سے ایک چھ سالہ لڑکا مارا گیا جب کہ نو شہر زخمی ہوئے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر کشیدگی بڑھانے سے امن کو خطرہ ہے۔

تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ کشیدگی تو برقرار رہے گی لیکن اُن کے بقول لڑائی پھیلنے کا امکان نہیں ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر 2003ء میں فائر بندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود جب بھی دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی آتی ہے تو فائرنگ کے تبادلے کے واقعات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

دونوں ہی ملک فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافہ 18 ستمبر کو بھارتی کشمیر کے علاقے اوڑی میں فوج کے ایک بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد ہوا، جس میں کم از کم 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔

بھارت نے اس کا الزام ایک کالعدم پاکستانی تنظیم ’جیش محمد‘ پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عسکریت پسندوں کو پاکستان کی حمایت بھی حاصل تھی، لیکن پاکستان کی طرف سے بھارت کے ان الزامات کی مسلسل تردید کی جاتی رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی پاکستان کی فوج نے بھارت کی سرحدی فورس ’بی ایس ایف‘ کے اس دعویٰ کی ترید کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں سات پاکستانی اہلکار مارے گئے۔

XS
SM
MD
LG