رسائی کے لنکس

سرکاری اشتہار: پاکستانی فضایہ کے سابق سربراہ کی تصویرچھپ جانے پر حکومتی ندامت، جانچ کا حکم


سرکاری اشتہار: پاکستانی فضایہ کے سابق سربراہ کی تصویرچھپ جانے پر حکومتی ندامت، جانچ کا حکم
سرکاری اشتہار: پاکستانی فضایہ کے سابق سربراہ کی تصویرچھپ جانے پر حکومتی ندامت، جانچ کا حکم


ایک بھارتی سرکاری اشتہار میں پاکستانی فضایہ کے سابق سربراہ کی تصویر کی اشاعت پر ہنگامہ، وزیرِ اعظم دفتر نے معذرت طلب کر کے جانچ کا حکم دے دیا ہے۔

بھارت کے مختلف موقر اخبارات میں اتوار کے روز شائع ایک صفحے کے اشتہار میں وزیرِ اعظم من موہن سنگھ اور کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ساتھ ساتھ پاکستانی فضائیہ کے ایک سابق سربراہ تنویر محمود احمد کی تصویر کی اشاعت پر حکومت کو زبردست ندامت اور سبکی سے دوچار کر دیا ہے۔ اِس بات پر سیاسی حلقوں میں ہنگامہ آرائی ہے اور وزیرِ اعظم دفتر نے معذرت طلب کرنے کے علاوہ اِس غلطی کی تفتیش کا حکم بھی دیا ہے۔

اِس اشتہار میں، جو کہ خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود کی وزارت نے بچیوں کے قومی دِن کی مناسبت سے جاری کیا ہے، کپیل دیو، وریندر سہاگ اور سرود نواز استاد امجد علی خان کی بھی تصاویر ہیں۔

متعلقہ محکمے کی وزیر کرشنہ تیرتھ نے بھی تفتیش کا اعلان کیا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے یہ بھی کہاہے کہ تصویر سے زیادہ اہمیت اشتہار میں دیے گئےپیغام کی ہے۔ بقول اُن کے، یہ کسی سطح پربھول چوک ہو سکتی ہے ، جس کی جانچ کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ اشتہار رحمِ مادر میں بچیوں کی جنین کشی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کا ایک حصہ ہے اور اِس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کی ماؤں کو آپ کو پیدا کرنے کی اجازت نہ دی گئی ہوتی تو آپ اِن اہم عہدوں پر کیسے پہنچتیں۔

اُدھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ایک اشو ہاتھ لگ گیا ہے ، جِس نے کرشنہ تیرتھ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیرِ اعظم سے جواب طلب کیا ہے۔ اُس نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کے فوجی افسر کی تصویر شائع کرکے آخرِ کار وہ کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔

خیال رہے کہ اشتہارات جاری کرنے والے سرکاری ادارے نے اِسے تیار کیا تھا اور متعلقہ وزرارت نے اِس کی منظوری دی تھی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG