رسائی کے لنکس

اینکر بننے تک کا سفر بہت کٹھن تھا: مارویہ ملک


پاکستان میں پہلی خواجہ سرا نیوز اینکر مارویہ ملک نے کہا ہے کہ صحافت میں گریجوایشن کے باوجود ان کے اور ایک ان پڑھ سڑکوں پر ناچتے گاتے یا بھیک مانگتے خواجہ سرا کی مشکلات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ایک نجی ٹی وی کی انتظامیہ نے روایتی سماجی رویوں کے برعکس ان کو سکرین پر بطور نیوز اینکر آنے کا موقع دیا ہے، اگر باقی لوگ بھی یہ سوچ اختیار کریں تو خواجہ سراؤں کی زندگی آسان ہو جائے۔

ان کے بقول کوئی بھی انسان اگر خود کو بیچتا ہے تو یہ اس کی مجبوری ہو سکتی ہے، پیشہ نہیں۔ کوئی نہیں چاہتا کہ اس کا جنسی استحصال ہو یا معاشرے میں اس کی بے توقیری ہو۔

وائس آف امریکہ کے ساتھ خصوصی گفتگو میں مارویہ ملک نے کہا کہ تقریبا تمام دیگر خواجہ سراؤں کی طرح انہیں بھی اپنے گھر والوں کا تعاون حاصل نہیں رہا۔ وہ میٹرک کرنے کے بعد مختلف پارلروں پر میک اپ آرٹسٹ کے طور پر کام کرتی رہیں اور اس دوران پنجاب گروپ آف کالجز سے ایف اے پاس کیا، پھر پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میجرکے ساتھ گریجوایشن کی۔

مارویہ ملک نے کہا کہ وہ براڈ کاسٹر بننا چاہتی تھیں اور اسی مقصد کے ساتھ جب مقامی ٹیلی ویژن چینل پر آئیں تو ان کو ان کی منزل مل گئی۔ انہیں منتخب کر لیا گیا۔ اپنے خواب کے لیے انہوں نے سب سے پہلے کوہ نور ٹی وی کے دورازے پر ہی دستک دی تھی۔

وہ کہتی ہیں ’’ 23 مارچ سے پہلے اور آج کی ماویہ میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ اس تبدیلی کو آنا ہی تھا کیونکہ کب تک ایک سا (وقت) چلتا رہتا۔ جن لوگوں کو کوئی منہ لگانا پسند نہیں کرتا میں ان لوگوں کے لیے کھڑی ہوئی ہوں‘‘

مارویہ نے بتایا کہ وہ پاکستان میں ٹرانسجینڈر کمیوئنٹی کے اندر کم کم رہی ہیں مگر ان کے دوستوں میں پڑھے لکھے خواجہ سرا ہیں۔

’’ عام خواجہ سرا اور پڑھے لکھے خواجہ سرا کی مشکلات ایک جیسی ہیں۔ میری کہانی بھی مختلف نہیں ہے۔ یہاں جب پڑھے لکھے خواجہ سرا کو بھی نوکری نہیں دی جاتی اور تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو وہ بھی سڑکوں پر ناچ گا کرروٹی کمانے یا بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔‘‘

مارویہ نے کہا کہ پاکستان میں براڈکاسٹ جرنلزم میں سہیل وڑائچ ان کے پسندیدہ صحافی ہیں اور وہ ان کو فالو کرتی ہیں۔

نجی ٹیلی ویژن چینل نے 23 مارچ کو اپنی نشریات کو نیا رنگ دینے کے نعرے کے ساتھ مارویہ ملک کو بطور نیوز اینکر متعارف کرایا تھا۔ اس کے بعد ایک صحافی نے جب مارویہ کی تصویر کے ساتھ سوشل میڈیا پر ٹویٹ کیا تو یہ ٹرینڈ بن گیا اور ماویہ راتوں رات شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئیں۔

اس ٹیلی ویژن چینل کے ڈائریکٹر نیوز بلال اشرف نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارویہ کو موقع دینا رینٹگ حاصل کرنے کی کوشش تھا نہ سستی شہرت کا طریقہ ۔ البتہ وہ مارویہ کے اندر انرجی اور نیوز اینکر بننے کے لیے ان کے شوق اور صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے تھے۔ ابھی وہ زیرتربیت ہیں۔ جتنی محنت کریں گی، مارویہ آگے جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے ٹیلی ویژن کی ٹیم میں صرف مارویہ ہی نہیں بلکہ وینا ملک نامی ایک اور خواجہ سرا کاپی ایڈنگ پر مامور ٹیم کا حصہ ہیں اور اپنا کام احسن طریقے سے انجام دے رہی ہیں۔

  • 16x9 Image

    اسد حسن

    اسد حسن دو دہائیوں سے ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور صحافتی شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ وی او اے اردو کے لئے واشنگٹن ڈی سی میں ڈیجیٹل کانٹینٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG