رسائی کے لنکس

آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز: کیا بابر الیون فاتح ہوسکتی ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان رواں سال کے آخر میں تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل دوسری قادر بینو ٹرافی کھیلی جائے گی۔

اس بات کا اعلان پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے ایک اعلامیے میں کیا جس میں بتایا گیا کہ 2017 کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب دونوں ٹیمیں آسٹریلوی سرزمین پر تین ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلیں گی۔

بابر اعظم کی ممکنہ قیادت میں پاکستان کی اس سیریز میں شرکت اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ گزشتہ سال پیٹ کمنز نے پاکستان کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز میں ایک صفر سے شکست دی تھی۔

آسٹریلیا جاکر پاکستان کی ٹیم کامیابی کی صورت میں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے اگلے راؤنڈ میں اپنی پوزیشن بہتر کرسکتی ہے۔

تیسری ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ بننے والی یہ سیریز ماضی کے مشہور آسٹریلوی لیگ اسپنر رچی بینو اور پاکستانی لیگ اسپنر عبدالقادر سے منسوب کی گئی ہے جس کے تحت دسمبر 2023 میں دو اور جنوری 2024 میں ایک ٹیسٹ میچ کھیلا جائے گا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت مسلسل کرکٹ کھیلنے کے بعد بریک پر ہے لیکن ستمبر میں ایشیا کپ اور اکتوبر نومبر میں ورلڈ کپ کے بعد انہیں اس سیریز کے ذریعے ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آنے کا موقع ملے گا۔

سیریز کا پہلا میچ 14 دسمبر کو پرتھ کے نئے اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جہاں اس سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم نے کبھی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا۔

پاکستان نے اس سے پہلے جب بھی پرتھ میں ٹیسٹ میچ کھیلا ہے تو وہ وہاں کے مرکزی اسٹیڈیم واکا گراؤنڈ میں کھیلا گیا جو اس وقت زیرِ مرمت ہے اور جہاں 2017 کے بعد سے کوئی ٹیسٹ میچ نہیں منعقد ہوا۔

سیریز کا دوسرا میچ 26 دسمبر کو میلبرن کے تاریخی ایم سی جی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جسے باکسنگ ڈے ٹیسٹ بھی کہا جاتا ہے۔

پاکستان ٹیم دورے کا اختتام تیسرے ٹیسٹ سے کرے گی جو اگلے سال کے آغاز میں 3 جنوری کو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں شروع ہوگا۔

ان دونوں گراؤنڈز پر پاکستان نے آج تک دو دو میچز جیتے ہیں۔ آخری بار پاکستان نے سڈنی میں وسیم اکرم کی قیادت میں دسمبر 1995 میں کامیابی حاصل کی تھی جب کہ میلبرن کے مقام پر اس نے آخری بار ٹیسٹ میچ دسمبر 1981 میں جیتا تھا جب پاکستان ٹیم کی قیادت جاوید میاں داد نے کی تھی۔

سڈنی میں اس تاریخی فتح کے بعد سے پاکستان نے آسٹریلیا میں کوئی ٹیسٹ میچ نہیں جیتا۔

پاکستان نے 1999 میں وسیم اکرم، 2004 میں انضمام الحق، 2009 میں محمد یوسف، 2016 میں مصباح الحق اور 2018 میں اظہر علی کی قیادت میں آسٹریلیا کا دورہ تو کیا لیکن فتح یاب نہ ہوسکے۔

البتہ انگلینڈ کے شہر لیڈز کے نیوٹرل مقام پر قومی ٹیم نے 2010 میں سلمان بٹ کی قیادت میں مضبوط آسٹریلوی ٹیم کو شکست دی تھی۔

مجموعی طور پر دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 69 ٹیسٹ میچ کھیلے جاچکے ہیں جس میں آسٹریلیا نے 34 اور پاکستان نے 15 جیتے ہیں۔

آسٹریلوی سرزمین پر پاکستانی ٹیم نے چار میچ جیتے لیکن آج تک سیریز میں کامیابی حاصل نہیں کی۔

پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم ٹیسٹ اسکواڈ کے ساتھ اس سے قبل دو مرتبہ آسٹریلیا کا دورہ کرچکے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہوگا جب وہ ٹیم کی قیادت کریں گے۔

آئی سی سی کی ٹیسٹ رینکنگ میں اس وقت پاکستان کا چھٹا نمبر ہے جب کہ دوسرے نمبر پر موجود آسٹریلوی ٹیم اس سال ہونے والی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بناچکی ہے۔

دوسری بینو قادر ٹرافی کے میچز کے نتائج کو اگلی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG