رسائی کے لنکس

پاکستان کے نجی ذرائع ابلاغ پر بھارتی پروگرام نشر کرنے پر پابندی عائد


پاکستان میں سرکاری تحویل میں کام کرنے والے میڈیا کے نگران ادارے، ’پیمرا‘ نے بدھ کے روز اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عشرے سے جاری ’’یکطرفہ رعایت‘‘ 21 اکتوبر سے منسوخ کی جا رہی ہے

پاکستان نے مقامی ریڈیو اور ٹیلی ویژن اسٹیشنوں پر بھارتی پروگرام نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، جس شعبے کو دونوں ملکوں کے درمیان جاری فوجی اور سیاسی تناؤ کا تازہ ترین شکار قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں سرکاری تحویل میں کام کرنے والے میڈیا کے نگران ادارے، ’پیمرا‘ نے بدھ کے روز اِس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عشرے سے جاری ’’یکطرفہ رعایت‘‘ 21 اکتوبر سے منسوخ کی جا رہی ہے۔

ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ وجوہ بتانے کا نوٹس جاری کیے بغیر، اِس بندش کی خلاف ورزی کرنے والوں کے نشریاتی لائنسز معطل کر دیے جائیں گے۔

بھارتی گیت، فلمیں اور ڈرامہ سیرلیز ایک عام تفریحی معاملہ اور پاکستان میں کام کرنے والے بیسیوں نجی ریڈیو اور ٹیلی ویژن چینلز کی آمدن کا ذریعہ ہے۔

یہ بندش عائد ہونے سے پہلے بھارتی فلمی صنعت پاکستانی اداکاروں پر ملکی فلمون میں کام کرنے پر پابندی لگا چکی ہے، جب کہ سنیما ہاؤسز نے ایسی فلموں کی نمائش کرنے سے انکار کیا ہے جن میں ہمسایہ ملک سے تعلق رکھنے والے ستارے، گلوکار یا میوزک ڈائریکٹروں نے کام کیا ہو۔

بدھ کے روز کیا جانے والا یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستانی اور بھارتی فوجیں کشمیر کی متنازع سرحد پر، جسے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کہا جاتا ہے، وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ کرتی رہتی ہیں۔

تازہ ترین جھڑپیں بدھ کے روز ہوئی ہیں، جن میں، پاکستانی فوج کے بقول، ایک شہری ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

گذشتہ ماہ کشیدگی اُس وقت بڑھی جب بھارتی زیر انتظام کشمیر میں واقع ایک فوجی اڈے پر شدت پسندوں نے حملہ کیا، جس کے لیے بھارت نے الزام لگایا ہے کہ اس کا منصوبہ پاکستانی سرزمین پر تیار کیا گیا۔

اسلام آباد نے اِن الزامات کو مسترد کرتے ہوئے، اِنھیں کشمیر میں ہفتے بھر سے جاری بھارت مخالف احتجاج کو بھارتی افواج کے ہاتھوں ’’سختی سے کچلنے کی کارروائی پر سے دھیان ہٹانے کا ایک حربہ‘‘ قرار دیا ہے۔

بھارت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اُس نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے اندر مبینہ ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ کی ہیں، تاکہ بھارت کی جانب دراندازی کے کوشاں دہشت گردوں کا صفایا کیا جا سکے، جس معاملے پر کشیدگی بھڑک اٹھی۔

تاہم، پاکستانی فوج نے ’لائن آف کنٹرول‘ کے اِس پار اقدام کے بھارتی دعوے کو بے بنیاد قرار دیا، جس کارروائی کے لیے، پاکستان نے کہا ہے کہ اِسے لڑائی کا اعلان سمجھا جائے گا۔

بھارت کی جانب سے اگلے ماہ پاکستان میں منعقد ہونے والے جنوبی ایشیائی ملکوں کے علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے سربراہ اجلاس میں شرکت سے انکار کے بعد پاکستان نے اسے ملتوی کر دیا۔ بھارت نے اس بات کا بھی عہد کیا ہے کہ آئندہ وہ پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی کرکٹ میچ نہیں کھیلے گا۔

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بھارت کی اُن کوششوں کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد بین الاقوامی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنا ہے، چونکہ وہ ایسے گروپوں کی اعانت کر رہا ہے جو بھارت اور افغانستان میں دراندازی کرکے دہشت گردی میں ملوث ہوتے ہیں۔ اِن الزامات کو مسترد کرتے ہوئے، پاکستان کہتا ہے کہ اُس کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

تنہا کرنے کی بھارتی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے، پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ، بھارتی زیر انتظام کشمیر میں، بقول اُس کے، ’’جاری بھارتی مظالم سے بین الاقوامی دھیان ہٹانے کا ایک حربہ ہے‘‘۔

XS
SM
MD
LG