رسائی کے لنکس

ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بارے میں لیون پنیٹا کی تشویش


امریکی وزیردفاع لیون پنیٹا
امریکی وزیردفاع لیون پنیٹا

امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ایسے شخص کی حراست ’’جو دہشت گردی کا پیچھا کرنے میں مدد کررہا تھا‘‘ ایک ’’حقیقی غلطی‘‘ ہے

امریکہ کے وزیر دفاع لیون پنیٹا نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں مدد دینے والے پاکستانی ڈاکٹر سے روا رکھے جانے والے سلوک بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پنیٹا نے امریکی ٹی وی ’’سی بی ایس ۔ ٹی وی‘‘ کے پروگرام میں بتایا کہ گزشتہ سال دو مئی کو پاکستانی علاقے ایبٹ آباد میں بن لادن کی پناہ گاہ پر امریکی کارروائی کے لیے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی فراہم کردہ معلومات ’’بہت مددگار‘‘ ثابت ہوئیں۔

یہ انٹریو اتوار کو نشر کیا جائے گا۔

ڈاکٹر آفریدی کو پاکستانی حکام نے غداری کے الزام میں گرفتار کر رکھا ہے۔ امریکی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرنے والے اس پاکستانی ڈاکٹر نے اسامہ بن لادن کی اس احاطے میں موجودگی کی تصدیق کے لیے ایبٹ آباد کے علاقے میں ویکسین کا پروگرام ترتیب دیا تھا، تاکہ اس کے ذریعے اس گھر میں موجودہ افراد کے ’ڈی این اے‘ ٹیسٹ کے ذریعے تصدیق کی جا سکے۔

اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے بھی امریکی حکام کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کا بیان قلمبند کیا تھا اور کمیشن نے اس پاکستانی ڈاکٹر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی تھی۔

امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ایسے شخص کی حراست ’’جو دہشت گردی کا پیچھا کرنے میں مدد کررہا تھا‘‘ ایک ’’حقیقی غلطی‘‘ ہے۔

لیون پنیٹا نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ پاکستانی عہدیداروں میں سے کسی نہ کسی کو یہ معلوم تھا کہ بن لادن کہاں چھپا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں خفیہ معلومات تھیں کہ ساڑھے پانچ میٹر بلند دیواروں والے بن لادن کے احاطے پر سے پاکستانی فوجی ہیلی کاپٹر پرواز کرتے رہے ہیں۔

لیون پنیٹا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے پاس اس بارے میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں کہ پاکستانی حکومت کو بن لادن کی پناہ گاہ کے بارے میں پتا تھا لیکن ان کا ’’ذاتی خیال‘‘ ہے کہ ’’کسی نہ کسی کو، کہیں نہ کہیں اس بارے میں ضرور علم تھا‘‘۔

XS
SM
MD
LG