رسائی کے لنکس

پارچین جوہری تنصیب سے حاصل کردہ نمونے، ’اہم پیش رفت‘


’آئی اے اِی اے‘ سربراہ، یکیہا امانو
’آئی اے اِی اے‘ سربراہ، یکیہا امانو

پیر ہی کے روز، ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے، ’اِرنا‘ نے ملک کے جوہری ادارے کے ایک ترجمان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یہ نمونے ’آئی اے اِی اے‘ کے معائنہ کاروں کی عدم موجودگی میں لیے گئے تھے۔

جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے اِی اے) نے پیر کے روز کہا ہے کہ عالمی ادارے کی جانب سے ایک مدت سے جاری تفتیش کے سلسلے میں ’اہم پیش رفت‘ سامنے آئی ہے۔ اس چھان بین کا تعلق اُن الزامات سے ہے کہ ایران نے جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

یکیہا امانو نے بتایا ہے کہ اُنھوں نے اپنے ایران کے دورے پر ’آئی اے اِی اے‘ کو رپورٹ پیش کی ہے، جس میں پارچین فوجی تنصیب کا دورہ شامل ہے، جس پر تفتیش کا دھیان مرکوز رہا ہے۔
امانو نے بتایا کہ اُن کے اس دورے سے قبل، پارچین کے مقام سے ماحولیاتی نمونے حاصل کیے گئے تھے، جِن میں وہ نمونے بھی شامل ہیں جو ایرانی نمائندوں کی جانب سے موصول ہوئے تھے۔

اُنھوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ کچھ حالات میں ’آئی اے اِی اے‘ کی جانب سے تصدیق کے عمل میں ملکوں کو شامل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے، ایسے معاملے میں جہاں اس عمل سے ادارے کا کام متاثر نہ ہو۔

امانو نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ادارے کی جانب سے نمونوں کی توثیق، تصدیق کے مروجہ عمل کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے۔

بقول اُن کے، یہ عمل ہماری ذمہ داری اور نگرانی میں پورا کیا گیا۔ یہ نمونے ویانا لائے گئے ہیں اور ادارے کے ماہرین اِن کا تجزیہ کریں گے۔

اس سے قبل پیر ہی کے روز، ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے، ’اِرنا‘ نے ملک کے جوہری ادارے کے ایک ترجمان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یہ نمونے ’آئی اے اِی اے‘ کے معائنہ کاروں کی عدم موجودگی میں لیے گئے تھے۔

کئی برسوں تک، ایران نے ’آئی اے اِی اے‘ کے اہل کاروں کو تنصیب تک رسائی نہیں دی، اِس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پارچین سختی سے فوجی تنصیب کا درجہ رکھتا ہے، جسے باہر کے افراد کے لیے نہیں کھولا جا سکتا۔

ایرانی اہل کاروں نے امریکہ اور اسرائیل کو پارچین کی تنصیب پر دھیان مرتکز رکھنے کا الزام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِن ملکوں نے غلط انٹیلی جنس فراہم کی ہے جس میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی تحقیق کا الزام لگایا گیا ہے۔ ایک طویل عرصے سے ایران اس بات پر مصر ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔

امانو کے ایران کے دورے میں اُن کی صدر حسن روحانی، جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقاتیں بھی شامل تھیں۔

اِن ملاقاتوں میں، اور وہ ملاقاتیں جو ایرانی قانون سازوں کے ساتھ ہوئیں، ’آئی اے اِی اے‘ نے بتایا کہ امانو نے اقوام متحدہ کی تفتیش کے ساتھ ساتھ جولائی میں چھ عالمی طاقتوں کے گروپ کے ساتھ ایران کے طے ہونے والے وسیع تر سمجھوتے کی تصدیق اور اُس پر عمل درآمد کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

امانو 15 دسمبر کو ’آئی اے اِی اے‘ تفتیش پر اپنی حتمی رپورٹ پیش کریں گے۔ سمجھوتے کی رو سے تعزیرات میں نرمی کا دارمدار جوہری ہتھیاروں کی تشکیل کے سلسلے میں الزامات پر امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی کو مطمئن کرنا لازم ہے۔

دریں اثنا، روحانی نے کہا ہے کہ ایران کی آبادی کی اکثریت بین الاقوامی سمجھوتے کی حمایت کرتی ہے، حالانکہ کچھ سخت گیر لوگ معاہدے کی مذمت کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG