رسائی کے لنکس

پیرس حملے کے بعد ملک میں سکیورٹی سخت


فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے کہا ہے کہ پیرس میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد تمام اشارے اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ دہشت گردی کا ایک واقعہ ہے۔

صدر فرانسواں اولاند نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد ملک میں آئندہ اتوار کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل سکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔

ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں صدر نے کہا کہ ’’ہم انتہائی چوکس ہیں، خاص طور پر انتخابات کے سلسلے میں۔‘‘

فرانس کی پولیس اور وزارت داخلہ کے مطابق جمعرات کو مرکزی پیرس میں شانزے لیزے کے کاروباری مرکز کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں ایک پولیس اہل کار ہلاک اور دو افراد زخمی ہو گئے۔

عینی شاہدین کے مطابق ایک شخص نے کار سے نکلنے کے بعد اچانک خودکار اسلحے سے پولیس کی ایک گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی۔ حملہ آور کو تو پولیس نے ہلاک کر دیا لیکن یہ واضح نہیں کہ کیا اس حملے میں کوئی اور بھی ملوث تھا یا نہیں۔

شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے اپنی ایک نیوز ایجنسی کے ذریعے جاری بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ داعش کی طرف سے حملہ آور کی شناخت ’ابو یوسف دی بیلجئین‘ کے نام سے ظاہر کی گئی اور کہا کہ وہ ’داعش کا ایک جنگجو تھا‘۔

پیرس میں پولیس نے یہ بھی کہا کہ حملہ آور کی شناخت کر لی گئی ہے، لیکن اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے اور نا ہی یہ بتایا کہ کیا اس کا تعلق ’داعش‘ سے تھا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کے بعد فرانسیسی عوام کے نام ایک تعزیتی پیغام میں حملے کو ’’بدترین‘‘ فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تشدد کی ایک اور مثال ہے جو کبھی نہیں رکا۔

فرانس میں اتوار کو صدارتی انتخابات ہونے ہیں، جس میں اُمیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

گرشتہ دو سالوں میں فرانس میں مہلک دہشت گرد حملوں میں 200 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG