رسائی کے لنکس

عمر اکمل تین سال تک کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے


عمر اکمل۔ فائل فوٹو
عمر اکمل۔ فائل فوٹو

پاکستان کرکٹ بورڈ نے میچ فکسکنگ سے متعلق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کیس میں کرکٹر عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔ عمر اکمل تین سال تک کسی بھی قسم کی کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ڈسپلنری پینل جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے عمر اکمل پر 3 سال کے لیے ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

کیس کی سماعت نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں ہوئی۔ جہاں عمر اکمل بذات خود پیش ہوئے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نمائندگی تفضل رضوی نے کی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق عمر اکمل کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی دو مرتبہ خلاف ورزی پر 17 مارچ کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا۔ اینٹی کرپشن ٹربیونل کے روبرو پیشی کی درخواست نہ کرنے پر پی سی بی نے عمر اکمل کا معاملہ 9 اپریل کو چیئرمین ڈسپلنری پینل کو بھجوا دیا تھا۔

اعلامیے کے مطابق ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی پی سی بی لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ آصف محمود نے کہا کہ کرپشن چارجز کے باعث ایک بین الاقوامی کرکٹر پر 3 سال کی پابندی پر پی سی بی کو کوئی خوشی نہیں ہو رہی۔ مگر یہ ان سب افراد کے لیے ایک بر وقت یاد دہانی ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کر کے بچ سکتے ہیں۔

“اینٹی کرپشن یونٹ باقاعدگی سے ہر سطح پر ایجوکیشن سمینارز اور ریفریشر کورسز کا اہتمام کرتا ہے تاکہ تمام کرکٹرز کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا جائے۔ تاہم پھر بھی اگر کچھ کرکٹرز قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کریں گے تو پھر اس کا نتیجہ یہی نکلے گا۔ وہ تمام پروفیشنل کرکٹرزسے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بدعنوانی کی لعنت سے دور رہیں اور کسی بھی جانب سے رابطے کی صورت میں متعلقہ حکام کو فوری طور پر آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے، ٹیم اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔

پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کے مطابق کسی بھی فرد کی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی ویجلنس اینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو (بغیر کسی غیر ضروری تاخیر سے) آگاہ نہ کرنا جرم ہے۔ جبکہ آرٹیکل 6.2 کے تحت آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کا جرم ثابت ہونے پر سزا 6 ماہ سے تاحیات پابندی مقرر ہے۔

پی سی بی کی جانب سے17 مارچ 2020 کو عمر اکمل کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا۔ عمر اکمل کو 20 فروری 2020 کو عبوری طور پر معطل کیا گیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود، عمر اکمل کو سزا دیے جانے پر کہتے ہیں کہ پی سی بی کو زیادہ سخت قوانین بنا کر اسپاٹ فکسنگ کو روکنا ہو گا۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے خالد محمود نے کہا کہ کلب کرکٹ کی سطح سے ہی کھلاڑیوں کو اسپاٹ فکسنگ کا علم ہونا چاہیے تا کہ جب وہ انٹرنیشل کرکٹ تک آئیں تو ان کا ذہن پختہ ہو چکا ہو کہ اِس سے کیسے بچنا ہے۔

“عمر اکمل پر پابندی ایک افسوس ناک عمل ہے لیکن انہیں ان کے کیے کی سزا مل گئی ہے۔ عمر اکمل ایک اچھی کرکٹ کھیلنے والے بلے باز تھے، لیکن اکثر یوں معلوم ہوتا ہے کہ انہیں اچھائی یا برائی سے کوئی فرق نہیں پڑتا”۔

عمر اکمل 16 ٹیسٹ، 121 ون ڈے اور 84 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ عمر اکمل کے خلاف کارروائی پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن شروع ہونے سے محض ایک دن قبل کی گئی۔ وہ پی ایس ایل فائیو میں کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی نمائندگی کرتے ہوئے کھیل رہے تھے۔

XS
SM
MD
LG