رسائی کے لنکس

'اسٹیبلشمنٹ خود کو نیوٹرل کہتی ہے، لیکن عوام جانتے ہیں کہ طاقت اسی کے پاس ہے'


تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک بار پھر ملکی اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ خود کو نیوٹرل کہتے ہیں، لیکن عوام جانتے ہیں کہ طاقت آپ کے پاس ہی ہے۔

جمعرات کو خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ سوویت یونین اس لیے ٹوٹا کیوں کہ اس کی معیشت کمزور ہو چکی تھی، لہذٰا اتنی مضبوط فوج بھی اسے ٹوٹنے سے نہیں بچا سکی تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ خود کو نیوٹرل کہتی ہے، لیکن سب جانتے ہیں کہ یہ کتنی طاقت ور ہے۔ لہذٰا وہ اسے پیغام دینا چاہتے ہیں کہ لوگ اس بات کو معاف نہیں کریں گے کہ ملک نیچے جا رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی حالات مسلسل خراب ہو رہے ہیں، مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے اور تیل کی قیمتوں میں بھی بے تحاشا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم بولے کہ وہ ہفتے کو دیر میں ہونے والے جلسے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تین ہفتوں کے لیے راہداری ضمانت منظور کرلی ہے۔

عمران خان پشاور میں موجود ہیں جنہیں اسلام آباد پہنچنے پر گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے۔ سابق وزیرِ اعظم نے جمعرات کو اپنے وکیل بابر اعوان کے توسط سے پشاور ہائی کورٹ میں راہداری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان کو اسلام آباد جانے پر گرفتار کیا جا سکتا ہے لہذا انہیں راہداری ضمانت دی جائے۔

پشاور ہائی کورٹ نے جمعرات کو مذکورہ درخواست پر سماعت کی تو اس موقع پر عمران خان بھی کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔

عدالت نے سابق وزیرِ اعظم کی راہداری ضمانت 25 جون تک منظور کرتے ہوئے انہیں 50 , 50 ہزار روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نےلانگ مارچ کے دوران مبینہ طور پر لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے دیگر وزرا کے ہمراہ منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جو عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرانے کے لیے سفارشات دے گی۔

واضح رہے کہ عمران خان نے 25 مارچ کو خیبر پختونخوا سے اسلام آباد کی جانب مارچ کیا تھا اور اگلے ہی روز انہوں نے حکومت کو نئے انتخابات کی تاریخ کے لیے چھ دن کا الٹی میٹم دے کر مارچ ختم کر دیا تھا۔

بغاوت کا مقدمہ کب درج ہوتا ہے؟

قانونی ماہرین کے مطابق ریاست کے خلاف بغاوت کا مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 124 اے کے تحت درج کیا جاسکتا ہے۔ اس شق کے مطابق کوئی بھی شخص جو اپنے الفاظ سے زبانی، تحریری یا کسی نمائندے کے ذریعے وفاقی یا صوبائی حکومت کے خلاف بغاوت کرے تو اس کے خلاف یہ مقدمہ قائم کیا جاسکتا ہے۔

اس سیکشن کے تحت صرف وفاقی یا صوبائی حکومت مقدمہ درج کرواسکتی ہے اور اس مقصد کے لیے وفاقی یا صوبائی کابینہ کا حکم مقامی انتظامیہ کو دیا جاتا ہے اورجس علاقے میں یہ جرم ہوگا وہاں کے مجسٹریٹ کی مدعیت میں یہ مقدمہ درج کیا جائے گا جس کے بعد تفتیش کا عمل شروع ہو گا۔

قانون کے مطابق اس جرم میں زیادہ سے زیادہ عمر قید اور جرمانہ یا پھر کم از کم تین سال قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG