رسائی کے لنکس

زندگی بچانے والے لوگ


الزبیتھ نے اپنی موت سے ایک ہفتے قبل بستر مرگ پر اپنے والدین سے اپنی آخری خواہش کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ اگر وہ مر جاتی ہے تو اس کے اعضاء ضرورت مند افراد کو عطیہ کر دئیے جائیں ۔

زندگی قدرت کا ایک انمول عطیہ ہےجیسے جینے کی خواہش آخری سانس تک نہیں مرتی لیکن دنیا میں ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جب ایک مرتا ہوا شخص دنیا سے جاتے ہوئے کسی دوسرے شخص کو نئی زندگی کی نوید دیتا جاتا ہے ایسے بے لوث افراد انسانیت پر حملہ کرنے والوں کو یہ یاد دلاتے ہیں کہ زندگی چھیننے والوں سے زندگی بچانے والے زیادہ بہادر ہوتے ہیں۔

ایک برطانوی نوجوان لڑکی الزبیتھ فورڈ جان لیوا دمہ کے حملے میں انتقال کر گئیں اس کی آخری خواہش تھی کہ اس کے اعضاء ضرورت مند مریضوں کو عطیہ کر دیے جائیں۔

اٹھارہ سالہ الزبیتھ فورڈ کے والد مسٹر فورڈ نے اخبار ڈیلی مل کو بتایا کہ الزبیتھ خود تو دنیا سے رخصت ہو گئی لیکن اپنے اعضاء عطیہ کر کے اس نے پانچ انجان لوگوں کی جان بچانے میں مدد کی ہے۔

الزبیتھ نے اپنی موت سے ایک ہفتے قبل بستر مرگ پر اپنے والدین سے اپنی آخری خواہش کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ اگر وہ مر جاتی ہے تو اس کے اعضاء ضرورت مند افراد کو عطیہ کر دیے جائیں۔

گزشتہ برس جب الزبیتھ کا انتقال ہوا تو اس نے پانچ ایسے مریضوں کی جان بچانے میں مدد کی جو شدید بیمار تھے اور موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا تھے ان میں ایک اٹھارہ سالہ نوجوان بھی شامل تھا جو دل کے شدید مرض میں مبتلا تھا اور اسے فوری طور پر دل کی پیوند کاری کی ضرورت تھی۔

الزبیتھ کے والد مسٹر فورڈ نے ذرائع کو بتایا کہ یہ بات آج ہمارے لیے اطمینان کا باعث ہے کہ ان کی بیٹی نے کئی لوگوں کی جان بچانے میں مدد کی ہے اور جب یہ افراد اپنی نئی زندگی شروع کریں گے اور خاندان کو بنائیں گے تو اس کا مطلب ہو گا کہ الزبیتھ کی خواہش کتنی صحیح تھی۔

برطانیہ کے شہر سیفلک کی رہائشی الزبیتھ ایک شوخ چنچل اور صحت مند لڑکی تھی لیکن پندرہ سالہ کی عمر میں اسے دمہ کی بیماری کی تشخیص ہوئی۔

مسٹر فورڈ کے مطابق الزبیتھ کو اس مرض کی شدت کی وجہ سے باقاعدگی سے اسپتال میں داخل کرنا پڑتا تھا۔

مسٹر فورڈ نے کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک بہت مشکل فیصلہ تھا لیکن ہم اس کی آخری خواہش کو رد نہیں کر سکتے تھے اور اب ہم پانچ لوگوں کی زندگیوں کی صورت میں اس کے فیصلے کے ثمرات دیکھ رہے ہیں۔

الزبیتھ فورڈ کی وصیت کے مطابق اس کا دل، دونوں گردے، تلی اور جگر شدید بیمار وصول کنندگان کی زندگیاں بچانے میں مدد کرنے کے لیے عطیہ کر دیے گئے۔

گزشتہ ہفتے این ایچ ایس بلڈ اینڈ ٹرانسپلانٹ کی طرف سے اعضاء عطیہ کرنے کے لیے الزبیتھ فورڈ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے 'دا آرڈر آف سینٹ جان ایوارڈ' سے نوازا ہے۔

مسٹر فورڈ کی جانب سے الزبیتھ کا ایواڈ قبول کیا گیا ہے اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ الزبیتھ کی میراث اعضاء کے عطیہ دہندگان کی قلت کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کرے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور بہت سے ایسے مریض ہیں جو شدت سے اعضاء کی پیوند کاری کا انتظار کر رہے ہیں۔

این ایچ ایس کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں اعضاء کے عطیہ دہندگان کا بحران سینکڑوں مریضوں کے لیے خطرہ بن رہا ہے جنھیں پیوند کاری کی اشد ضرورت ہے ۔

اس حوالے سے جولائی میں شائع ہونے والی رپورٹ کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک دہائی میں پہلی بار مرے ہوئے لوگوں کے اعضاء کے عطیہ دہندگان کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ مرنے والوں کی خواہش کے باوجود صرف 58 فیصد نے ان کے اعضاء کا عطیہ کیا۔

اعضاء کے عطیہ میں قلت کی ایک وجہ یہ بھی بتائی گئی ہے کہ عطیہ دہندگان بڑی عمر کے کم صحت یاب افراد ہیں جبکہ اعضاء کی ایک چوتھائی فربہ مریضوں سے وصول کی جاتی ہے۔

گذشتہ برس 429 مریض اسپتال میں اس وقت دم توڑ گئے جب کہ وہ اعضاء کے عطیہ کی فعال ویٹنگ لسٹ پر تھے ان میں سے 33 مریض دل کی پیوند کاری کے منتظر تھے۔

XS
SM
MD
LG