رسائی کے لنکس

نئے 'عمرانی معاہدے' کی تجویز پر پیپلز پارٹی کی سرد مہری


 မႏၱေလးၿမိဳ႕တြင္းေတြ႔ရတဲ့ ၂၀၂၀ အေထြေထြေ႐ြးေကာက္ပြဲလႈပ္ရွားမႈ ျမင္ကြင္း။ (စက္တင္ဘာ ၀၈၊ ၂၀၂၀)
 မႏၱေလးၿမိဳ႕တြင္းေတြ႔ရတဲ့ ၂၀၂၀ အေထြေထြေ႐ြးေကာက္ပြဲလႈပ္ရွားမႈ ျမင္ကြင္း။ (စက္တင္ဘာ ၀၈၊ ၂၀၂၀)

میڈیا میں منطر عام پر آنے والی اطلاعات کے مطابق سابق صدر زرداری نے 'سیاسی مکالمے' کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر پرسن، سابق صدر آصف علی زرداری نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے نئے سماجی میثاق اور جمہوری نظام کو مضبوط کرنے کے لیے آئین میں ترامیم کی تجاویز پر تاحال کسی مثبت ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

میڈیا میں منظر عام پر آنے والی اطلاعات کے مطابق سابق صدر زرداری نے 'سیاسی مکالمے' کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر الزمان کائرہ نے کہا ان کی جماعت نے فی الحال نواز شریف کی تجاویز پر باقاعدہ غور نہیں کیا ہے۔

بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کی سابق وزیر اعظم کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز کے خدوخال ان کے بقول ابھی واضح نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ " نواز شریف نے جس نئے عمرانی معاہدے کا ذکر کیا ہے اس کے خدو خال ابھی واضح نہیں ہے اور شکوک و شبہات بہت سارے موجود ہیں۔۔۔ انہیں ایک مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ عدالت نے انہیں نااہل قرار دے دیا ہے۔ اس وقت وہ ایک ایک نئے مکالمے کا ذکر کر رہے ہیں۔ اس لیے پاکستان کی سیاسی قوتیں بالعموم ان کی تجاویز پر اعتماد کا اظہار نہیں کر رہی ہیں۔"

قبل ازیں رواں ہفتےپیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت اس بارے مسلم لیگ (ن) کی سیاسی طور پر مدد نہیں کرے گی۔

دوسری طرف حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سابق وزیر اعظم یہ کہہ چکے ہیں کہ آئین میں اہم ترامیم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قانون کی حکمرانی اور جمہوری رویوں کو تحفظ دیا جا سکے۔

منگل کی شام کو لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ "اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ جو بھی منتخب وزیر اعظم آئے اس پر نااہلی کی یا نکالے جانے کی تلوار ہر وقت لٹکتی رہے تو پھر وہ حکومت کام نہیں کر سکتی۔ ہمارے ساتھ جو ہونا تھا وہ ہو گیا ہے لیکن ہمارے بعد آنے والوں کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔"

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے 28 جولائی کو نااہل قرار دئیے جانے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نےذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں اور گزشتہ ہفتے اسلام آباد سے بذریعہ جی ٹی روڈ ایک ریلی کے ساتھ اپنے آبائی شہر لاہور آمد سے پہلے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں سے خطاب کے دوران متعدد بار ملک میں جہوری نظام کی بہتری کے لیے آئین اور قانون میں ترامیم اور ایک نئے عمرانی معاہدے کے لیے ملک کی سیاسی قوتوں کے درمیان 'گرینڈ ڈائیلاگ' کی تجویز دے چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG