رسائی کے لنکس

پشاور میں طاقتور خودکش کار بم دھماکا، 7 ہلاک


دھماکے سے سی آئی ڈی پولیس کی عمارت منہدم ہو گئی
دھماکے سے سی آئی ڈی پولیس کی عمارت منہدم ہو گئی

پشاور میں بدھ کی صُبح ایک طاقتور خودکش کار بم دھماکے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 39 زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں پولیس کے پانچ اور ایک فوجی اہلکار شامل ہے۔

عینی شاہدین اور پولیس نے بتایا کہ حملہ آور نے صُبح چار بج کر چالیس منٹ پر بارود سے بھری اپنی گاڑی یونیورسٹی روڈ پر واقع سی آئی ڈی پولیس اسٹیشن سے ٹکرا دی جس سے دو منزلہ عمارت مہندم ہو گئی۔

امدادی ٹیموں نے دھماکے کے بعد ملبے تلے دبے کم از کم تین زخمیوں کو بھی نکالا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملبے کے نیچے دبے بعض افراد نے موبائل فون کے ذریعے پیغام بھیج کر اپنے زندہ ہونے کی اطلاع دی۔

ہسپتال ذرائع نے چار زخمیوں کی حالت انتہائی تشویش ناک بتائی ہے، جس کی وجہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

خیبر پختون خواہ پولیس کے سربراہ فیاض تورو نے بتایا کہ حملے کا نشانہ بنے والی سی آئی ڈی پولیس کی عمارت اب انسداد دہشت گردی ڈائریکٹوریٹ کے استعمال میں تھی جب کہ اس کے عقب میں فوج کی اسپیشل فورسز یعنی ایس ایس جی کی ایک تنصیب بھی موجود ہے اور زخمیوں میں فوجی کمانڈوز بھی شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق منہدم ہونے والی عمارت میں تفتیش کے لیے مشتبہ دہشت گردوں کو بھی رکھا جاتا تھا۔

دھماکا اس قدر شدید تھا کہ شہر میں دور دور تک اس کی آواز سنی گئی جب کہ ارد گرد رہائشی علاقوں میں اکثر گھروں کی کھڑکیاں اور شیشے ٹوٹ گئے۔ صوبائی وزیر بشیر بلور نے بتایا ہے کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق گاڑی میں تین سو کلو گرام بارودی مواد موجود تھا۔

پاکستانی طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ دو مئی کو ایبٹ آباد میں امریکہ کے ایک خفیہ آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد طالبان شدت پسندوں نے مقامی سکیورٹی فورسز کے علاوہ امریکہ سمیت دیگر مغربی ملکوں سے متعلق اہداف پر انتقامی حملوں کی دھمکی دی تھی۔

پشاور میں طاقتور خودکش کار بم دھماکا، 7 ہلاک
پشاور میں طاقتور خودکش کار بم دھماکا، 7 ہلاک

القاعدہ کے رہنما کی موت کے بعد تحریک طالبان پاکستان ملک میں کم از کم تین بڑے دہشت گرد حملے کرنے کا دعویٰ کر چکی ہے جس میں گذشتہ ہفتے پشاور میں امریکی قونصل خانے کی گاڑیوں پر کار بم حملہ بھی شامل ہے۔

شورش زدہ قبائلی علاقوں اور افغان سرحد سے قریب واقع پشاور شہر کو عسکریت پسند تواتر سے نشانہ بناتے رہے ہیں اور اُن کا عمومی ہدف قانون نافذ کرنے والے ادارے اور فوج بنی ہے۔

نومبر 2009ء میں شدت پسندوں نے صوبائی دارالحکومت میں فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی مرکزی عمارت پر ایک بڑا خودکش حملہ کیا تھا جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

سینیئر صوبائی وزیر بشیر بلور نے بدھ کو ہونے والے حملے کے بعد کہا کہ ”ہمارے حوصلے پہلے سے بھی زیادہ بلند ہیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک لڑائی جاری رہے گی۔“

XS
SM
MD
LG