رسائی کے لنکس

پشاور دھماکہ: ہلاکتیں 62 ہوگئیں، داعش کا ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ


پشاور کے علاقے کوچہ رسالدار کی شیعہ جامع مسجد میں جمعہ کو ہونے والے خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 62 ہو گئی ہے۔ دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

دھماکے میں جان سے جانے والوں کی نمازِ جنازہ و تدفین کا عمل بھی جاری ہے جب کہ کوچہ رسالدار کی فضا دوسرے روز بھی سوگوار ہے۔

پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ) کے ترجمان کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے پانچ افراد انتقال کرگئے جس کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 62 ہوگئی ہے جب کہ 37 زخمی اب بھی زیرِ علاج ہیں۔

ترجمان کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جب کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

پشاور دھماکے میں جان سے جانے والوں میں قبائلی ضلع کرم اور ہنگو کے افراد بھی شامل تھے جب کہ زخمیوں میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے افراد بھی ہیں۔

پشاور دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں دو پولیس اہلکار بھی شامل تھے، جن کی نماز جنازہ جمعہ کی شب ادا کی گئی۔ اس دوران وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سمیت صوبائی وزرا ، پولیس اور سول انتظامیہ کے افسران بھی موجود تھے۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میتوں کو آبائی علاقے روانہ کر دیا گیا۔

دوسری جانب دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے 32 کی نماز جنازہ جمعہ کی شب جب کہ کچھ کی ہفتے کو ادا کردی گئی جس کے بعد انہیں مختلف قبرستانوں میں سپردخاک کیا گیا۔

پشاور دھماکہ: 'اب سیکیورٹی کا کیا فائدہ حملہ آور تو اپنا کام کر گئے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:12 0:00

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ مسجد دھماکے میں ملوث تینوں ملزمان کی شناخت ہو سکی ہے۔

ہفتے کو ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ آئندہ چند روز میں حملے میں ملوث ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔

خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلی محمود خان, گورنر شاہ فرمان اور کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے ہفتے کوہاٹی گیٹ میں واقع امام بارگاہ حسین آباد کا دورہ کیا جہاں پر شیعہ علما سے واقعے پر اظہار افسوس کیا۔

تینوں عہدے داروں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا دہشت گردی کے عفریت کا پوری پاکستانی قوم مل کر مقابلہ کرے گی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلٰی کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آوروں کے سہولت کاروں کی نشان دہی کر کے کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پشاور پولیس کے سربراہ اعجاز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تمام حساس مساجد پر سیکویرٹی تعیننات کی گئی تھی اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ آور نے تین چار سال تک تربیت حاصل کی تھی۔

داعش کا ذمہ داری قبول کرنے کا دعوٰی

ادھر پشاور میں نمازِ جمعہ کے دوران شیعہ جامع مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم 'داعش' نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

داعش کی نیوز ایجنسی 'اعماق' نے ایک بیان میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔بیان کے مطابق حملہ آور نے پہلے سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی اور بعد میں امام بارگاہ کے اندر داخل ہوکر خود کو بارودی مواد سے اڑا دیا ۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان میں ہونے والے بعض بم دھماکوں کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔

واقعے کا مقدمہ درج

علاوہ ازیں پشاور دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرلیا گیا ہے۔

مقدمہ تھانہ کے آر ایس کے ایس ایچ او وارث خان کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں دفعہ 302، 324، 253، 427، اور انسداد دہشت گردی قانون کی دفعہ سات کو شامل کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG