فلپائن میں حکام نے ایک آسٹریلوی شہری کو غیر ملکی شدت پسند اسلامی تنطیم سے تعلق کے شبہ میں گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق جس شحص کو گرفتار کیا گیا ہے اس پر الزام ہے کہ وہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کے ذریعے فلپائن کے مسلمانوں کو عراق اور شام میں جاری لڑائی میں شامل ہونے کے لیے ترغیب دے رہا تھا۔
پولیس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی نو مسلم جس کا نام رابرٹ سیرانتونیو بتا یا جا رہا ہے کو جمعہ کی صبح مرکزی فلپائن میں واقع مییکٹان سبو ائیرپورٹ کے قریب ایک اپارٹمنٹ سے گرفتار کیا گیا۔
ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "وہ فلپائن کے مسلمانوں کو عراق اور شام میں لڑائی کے لیے بھرتی کر رہا تھا "۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ " وہ جہاد کی ترغیب دے رہا تھا لیکن ہم ان اطلاعات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ آیا کچھ فلپینی مسلمانوں نے لڑائی کے لیے جانے کے لیے رضامندی ظاہر کی یا نہیں"۔
عہدیدار کے بقول کہ اس کی سرگرمیوں کے بار ے جب آسڑیلوی پولیس کو آگاہی ہوئی تو انہوں نے اس کے بار ے میں انہیں مطلع کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سیرانتونیو فروری کے اوائل میں فلپائن آیا تھا اور اس نے دولت اسلامیہ فی عراق ولشام (داعش ) کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کا کام شروع کیا۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ اس نے بنیاد پرست اسلام کے بار ے میں تبلیغ کے سلسلے میں ملک کے جنوبی علاقوں باسیلان اور سولو کا بھی دورہ کیا۔
سیبو کے ایک پولیس عہدیدار کونارڈ کاپا کا کہنا ہے کہ سیرانتونیو کو آسڑیلیا واپس بھیج دیا جائے گا۔ آسٹریلوی حکام نے اس کا پاسپورٹ پہلے سے ہی منسوخ کر دیا ہے۔
سکیورٹی حکام کو خدشہ ہے کہ عراق اور شام میں سنی شدت پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے نئی نسل کو سماجی میڈیا کے ذریعے بنیاد پرستی کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔