رسائی کے لنکس

مسلم باغی ہتھیار ڈال دیں، فلپائنی صدر کی اپیل


باغیوں کے خلاف فوجی کاروائی کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں
باغیوں کے خلاف فوجی کاروائی کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں

مسلمان باغیوں نے رواں ماہ کے آغاز میں حملہ کرکے زمبوآنگا شہر پر جزوی قبضہ کرلیا تھا جسے چھڑانے کے لیے فلپائن کی حکومت نے فوجی دستے طلب کیے تھے۔

فلپائن کے صدر بینگنو اکینو نے ملک کے جنوبی شہر زمبوآنگا میں موجود بچے کچھے مسلم باغیوں پر زور دیا ہے کہ وہ مزید خون خرابے سے بچنے کے لیے ہتھیار ڈال دیں۔

فلپائنی صدر نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب شہر میں جمعرات کو ہونے والی جھڑپوں میں 'مورو نیشنل لبریشن فرنٹ' سے تعلق رکھنے والے مزید آٹھ باغی اور فلپائن کا ایک فوجی ہلاک ہوگیا ہے۔

مسلمان باغیوں نے رواں ماہ کے آغاز میں حملہ کرکے زمبوآنگا شہر پر جزوی قبضہ کرلیا تھا جسے چھڑانے کے لیے فلپائن کی حکومت نے فوجی دستے طلب کیے تھے۔

باغیوں کے خلاف فوجی کاروائی کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ شہر اور اس کے گرد و نواح سے ایک لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرگئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ فوجی کاروائی کے بعد زمبوآنگا میں معمولاتِ زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں لیکن شہر میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے جب کہ فوجی اہلکار اب بھی بچے کچھے باغیوں کی تلاش میں چھاپے مار رہے ہیں۔

فلپائنی صدر نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ زمبوآنگا پر مسلم باغیوں کے قبضے کےنتیجے میں پید اہونے والےبحران کے خاتمے تک شہر ہی میں موجود رہیں گے۔

انہوں نے شہر کی تعمیرِ نو کی غرض سے قائم کیے جانے والے فنڈ کے لیے نو کروڑ ڈالر بھی مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حکام کے مطابق شہر کے مرکزی علاقے کے بیشتر کاروباری مراکز اور بینک جمعرات کو کھل گئے ہیں جب کہ مقامی ہوائے اڈے پر کمرشل پروازیں بھی بحال کردی گئی ہیں۔

حکام کے مطابق شہر پر قبضہ کرنے والے باغیوں کا تعلق 'مورو نیشنل لبریشن فرنٹ' سے تھا جو طویل عرصے سے فلپائن کے مسلم اکثریتی جنوبی علاقوں کو خود مختاری دلانے کے لیے مسلح جدوجہد کر رہی ہے۔

گزشتہ چار دہائیوں سے جاری اس مسلح بغاوت اور اسے کچلنے کی سرکاری کوششوں کے نتیجے میں محتاط اندازے کے مطابق اب تک ایک لاکھ 20 ہزارافراد مارے جاچکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG