رسائی کے لنکس

لڑاکا طیاروں کی قریبی پرواز، جاپان کا چین سے احتجاج


چینی ایس یو-27لڑاکا طیارہ
چینی ایس یو-27لڑاکا طیارہ

ٹوکیو میں جاپان کے نائب وزیر خارجہ، اکیتاکا سائکی نے ’واقع کی سختی سے مذمت‘ کرتے ہوئے، چین پر زور دیا کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ بحری تناؤ کے معاملے میں کشیدگی کو ہوا نہ ملے

مشرقی بحیرہٴ چین میں چین کے جنگی طیاروں کی طرف سے نگرانی پر مامور جاپانی طیاروں کی ایک جوڑی کے ساتھ ’خطرناک حد تک قریب‘ پرواز کرنے پر احتجاج کے طور پر، جاپان نے ٹوکیو میں تعینات چینی سفیر کو طلب کیا۔

جاپان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ بدھ کے روز چین کے جیٹ طیاروں نےجاپانی جہاز وں سے 30 میٹر کے فاصلے پر پرواز کی، جن فضائی حدود کے دونوں ممالک دعویدار ہیں۔

تین ہفتوں سے کم عرصے میں ہونے والا یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقع ہے۔

ٹوکیو میں جاپان کے نائب وزیر خارجہ، اکیتاکا سائکی نے ’واقع کی سختی سے مذمت‘ کرتے ہوئے، چین پر زور دیا کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ بحری تناؤ کے معاملے میں کشیدگی کو ہوا نہ ملے۔

بقول اُن کے، چین کو چاہیئے کہ جاپان کی اس استدعا کو سنجیدگی سے لے، تاکہ ایسے نادانستہ واقعات سے بچا جاسکے اور جس سے جاپان اور چین ایسے رابطوں کا نظام وضع کریں کہ دونوں کے درمیان اس قسم کے واقعات سے بچا جاسکے۔

جمعرات کو سائکی کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد، جاپان میں چین کے سفیر، چینگ یونگ ہوا نے کہا کہ چین واقعے سے متعلق جاپان کے مؤقف سے اتفاق نہیں کرتا۔

بقول اُن کے، آج میں وزارت خارجہ پہنچا تاکہ کل واقع ہونے معاملے پر بات ہوسکے جس میں طیاروں نے قریب سے پرواز کی۔ لیکن، چین کی طرف سےاِس معاملے میں کی گئی چھان بین اُس سے کہیں مختلف ہے جو تاثر جاپان نے دیا ہے۔ ہم اُن کے احتجاج کو قبول نہیں کر سکتے۔

چوبیس مئی کو اِسی قسم کی تیز رفتار والی پرواز کا معاملہ اُس وقت سامنے آیا تھا جب جاپان نے کہا تھا کہ چینی لڑاکا طیارے جاپانی جہازوں کے قریب پرواز کرتے رہے۔

اکثر دونوں ممالک اپنے طیارے اور سمندری جہاز مشرقی بحیرہٴ چین میں واقع متنازع جزیروں کے قریب روانہ کرتے ہیں، جن سے اُن کے حادثاتی طور پر ٹکرا جانے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے۔
XS
SM
MD
LG