رسائی کے لنکس

پیرس حملہ آوروں نے باہمی رابطوں کے لئے ’پی ایس فور‘ استعمال کیا؟


پلے اسٹیشن فور یا ’پی ایس فور‘ دنیا کا مقبول ترین گیم پلیٹ فارم ہے، جو سونی کے پی ایس این ڈیجیٹل نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک دنیا بھر میں پھیلے ہوئے 110 ملین صارفین کے درمیان رابطے کے کا کام انجام دیتا ہے

پیرس حملے میں ملوث دہشت گردوں نے اپنی کارروائی کے دوران باہمی رابطے اور اشتراک کے لئے سونی کمپنی کے تیار کردہ برقیاتی گیم کا نظام یا پلے اسٹیشن فور کا استعمال کیا۔

تحقیقاتی اداروں نے اس بات کے خدشے کا اظہار حملہ آوروں کے درمیان رابطے اور اشتراک کی کھوج لگانے والے بعض تحقیقاتی اداروں کی رپورٹوں پر کیا ہے، جنھوں نے حملے کے میں ملوث عناصر کی تلاش کا کام دنیا بھر میں پھیلا دیا ہے۔

پلے اسٹیشن فور یا ’پی ایس فور‘ دنیا کا مقبول ترین گیم پلیٹ فارم ہے، جو سونی کے پی ایس این ڈیجیٹل نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک دنیا بھر میں پھیلے ہوئے 110 ملین صارفین کے درمیان رابطے کے کا کام انجام دیتا ہے۔

پی ایس فور کے ذریعے گیم کھیلنے والے باہم مل کر گیم کھیل سکتے ہیں اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کھلاڑی ایک دوسرے کو پیغام دے سکتے ہیں، بات کر سکتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ بھی کر سکتے ہیں۔

داعش اور القائدہ جیسے دہشت گرد گروپ کے قائدین نے سیکھ لیا ہے کہ رابطہ کار کے بعض ذرائع جیسے اِی میل، ٹیلی فون محفوظ نہیں اور وہ فوری طور پرحکومت کی نگاہ میں آجاتے ہیں۔

مثال کے طور پر ’پی ایس فور‘ پر کچھ مراسلات نے معلومات دیں کہ اسے استعمال کرنے والے کئی طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں۔

پیغام دینے کا نظام ایک کھلاڑی کو تحریریں بھیجنے کی سہولت دیتا ہے اور سونی نے عوامی سطح پر یہ بات نہیں کی کہ ان کے پاس بھیجی گئی تحریروں کا کوئی ریکارڈ رہے۔ انٹرنیٹ کا ایسا استعمال کرنے والے آواز کے پروٹوکول یا ’وی او آئی پی‘ سے بھی آپس میں بات چیت کرسکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ میں سائبر سیکورٹی سنٹر کے ڈائریکٹر، جوناتھن کاٹز کا کہنا ہے کہ اس میں ایک شعوری چینل بھی ہے جو ’پی ایس فور‘ کے کھلاڑی باہمی رسل و رسائل کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

مثال کے طور پر دو کھلاڑی جو آپس میں گیم کھیل رہے ہوں، باہمی معلومات کے تبادلے کے لئے کوئی خاص ایکشن استعمال کرتے ہیں، جیسے ایک کھلاڑی سیدھے یا الٹے ہاتھ کی سمت کے تعین کے لئے ایک مخصوص نمبر کا تبادلہ کرتا ہے۔

کاٹز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس طرح کے سب لیمینل چینل کی روک تھام تقریباً ناممکن ہے، اس کی شناخت کرنا اور بھی مشکل ہے، جو کسی بھی چیز کی بنیاد پر ہوسکتے ہیں۔

قومی سیکورٹی ایجنسی کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن نے 2013ء میں انکشاف کیا تھا کہ سی آئی اے اور دیگر انٹلی جنس ایجنسیاں ڈیجیٹل گیمنگ کے نظام کی نگرانی کرتی رہی ہیں اور جعلی کردار پیدا کرکے ورلڈ آف وار کرافٹ اور سیکنڈ لائف گیم سے معلومات اکھٹا کرتے اور اسے بعد میں استعمال میں لاتے ہیں۔

یہ معلوم نہیں کہ کوئی ایجنسی پی ایس فور پر بھی جعلی کھلاڑی کے ذریعہ معلومات اکٹھی کر رہی ہے یا نہیں۔ لیکن، کارٹز کا کہنا ہے ہر وقت لاکھوں لوگ یہ گیم کھیل رہے ہوتے ہیں۔ اسی دوران، دہشت گرد آنے والے حملوں پر تبادلہ خیال کر رہا ہوتا ہے، لیکن کسی کو پتہ نہیں چلتا۔

پیرس پر حملے سے تین دن قبل، 10 نومبر کو بلجیم کے وزیر داخلہ جان جونمبون نے کہا تھا کہ پی ایس فور میں سیکورٹی کے خدشات موجود ہیں، اگر دہشت گرد اسے ستعمال کررہے ہوں تو انتظامیہ اندھیرے میں رہتی ہے اور یہ ’واٹس اپ‘ سے زیادہ مشکل ہے۔

مقامی رسالہ پولیٹیکو سے بات چیت کرتے ہوئے جونمبو ن نے کہا کہ یہ ہمارے لیے بین الااقوامی اداروں کے پلے اسٹیشن کو ڈی کوڈ کرنا مشکل ہے۔

میری لینڈ سائبر کرسیکورٹی سنٹر کے ڈائریکٹر جوناتھن کاٹز نے خبردار کیا کہ خطرہ کئی حوالوں سے ہے۔ دہشت گردوں کا یہ نفسیاتی ردعمل ہے جو کسی بھی چیز کو استعمال کرسکتے ہیں، لیکن پلے اسٹیشن کے استعمال کے خدشات اب کم ہوگئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG