رسائی کے لنکس

راوی ریور اربن پروجیکٹ؛ ’کسی کو غلط فہمی ہوئی ہے، ہاؤسنگ سوسائٹی نہیں شہر بسا رہے ہیں‘


وزیر اعظم عمران خان نے منصوبے سے متعلق ایک ویڈیو بیان میں تفصیلات بیان کی ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے منصوبے سے متعلق ایک ویڈیو بیان میں تفصیلات بیان کی ہیں۔

وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت لاہور ہائی کورٹ میں راوی ریور اربن منصوبے کو صحیح انداز سے پیش نہیں کر سکی ہے۔ سپریم کورٹ میں اس کے بارے میں تفصیلات بہتر طور پر پیش کی جائیں گی۔

جمعے کو ایک روزہ دورۂ لاہور کے موقعے پر شیخوپورہ کے علاقے رکھ جھوک میں وزیرِاعظم نے راوی ریور اربن منصوبے سے متعلق ایک ویڈیو بیان دیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسلام آباد کے بعد پہلی مرتبہ نیا شہر بننے جا رہا ہے۔

ریکارڈ کیے گئے ویڈیو بیان میں عمران خان نے کہا کہ شاید کوئی غلط فہمی ہوئی ہے کہ یہاں کوئی رہائشی منصوبہ (ہاؤسنگ سوسائٹی) بن رہا ہے۔ یہ دبئی اور ملائیشیا کے شہروں کی طرز پر نیا شہر بن رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر شہر نہیں بھی بسایا جائے تو بھی لاہور یہاں پہنچ رہا ہے کیوں کہ راستے میں بہت سی رہائشی آبادیاں بن رہی ہیں۔ جہاں صاف پانی اور گندے پانی کی نکاسی اور صفائی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اِس منصوبے سے دریائے راوی کو بچایا جائے گا۔ ایک جنگل بھی اِس منصوبے کا حصہ ہے جس سے ماحول اور آب وہوا بہتر ہوں گے۔

عمران خان نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ یہ 20 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جس سے روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے اور غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ لاہور کے قریب نیا شہر بسانے کا مقصد یہ ہے کہ لاہور تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے جس کے باعث زیرِ زمین پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔

اُن کے بقول دریائے راوی سیوریج کا نالہ بنتا جا رہا ہے جو آگے جا کر دریائے سندھ میں گرتا ہے جس سے آلودگی پھیل رہی ہے۔

واضح رہے کہ عدالتِ عالیہ لاہور نے رواں ماہ 25 جنوری کو دریائے راوی کے کنارے راوی ریور اربن پروجیکٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر کام روک دیا تھا۔ یہ شہر لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیرِ انتظام بنایا جا رہا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لیے بغیر اِس منصوبے پر کام نہ کیا جائے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق منصوبے کا ایکٹ آئین کی دفعہ چار کی خلاف ورزی ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین نے عدالتی فیصلے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پالیسیاں بنانا حکومت کا کام ہے۔ عدلیہ کو پالیسی سازی کے معاملات میں نہیں آنا چاہیے۔

لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ لاہور اور شیخوپورہ کے درمیان ایک لاکھ دو ہزار ایکڑ زمین پر نیا شہر بنا رہے ہیں۔ نئے شہر بسانا حکومت کا حق ہے۔ پارلیمنٹ کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس اور ایگزیکٹو کا اختیار ایگزیکٹو کے پاس رہنا چاہیے۔

منصوبے کے خلاف درخواست گزار شیراز ذکا نے عدالت کے تفصیلی فیصلے سے متعلق بتایا کہ مجوزہ منصوبے کے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا۔ کسانوں کی حق تلفی اور استحصال کیا جارہا ہے۔

تفصیلی فیصلے سے متعلق اُنہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کا کوئی ماسٹر پلان نہیں ہے اور نہ ہی اِس کا کہیں ذکر ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ 70 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی زمین اِس منصوبے کے لیے حاصل کی جا رہی ہے۔ جس کی پاکستان کی اجناس کی پیداوار اور ماحول پر برا اثر پڑے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے کسانوں کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہوری ہے۔

اُن کے بقول حکومتی ٹیم اِس منصوبے کو عدالتِ عالیہ لاہور میں تو بہتر انداز میں پیش نہیں کر سکی تو عدالتِ عظمٰی میں کیسے پیش کرے گی۔ اُن کی رائے میں حکومت کو سپریم کورٹ میں بتانا ہو گا کہ یہ منصوبہ کیوں ضروری ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شیراز ذکا نے کہا کہ اگر حکومت راوی ریور اربن منصوبے کے خلاف سپریم کورٹ جاتی ہے تو وہ وہاں بھی اِس کے خلاف عدالت کے سامنے حقائق رکھیں گے۔

خیال رہے کہ راوی اربن پروجیکٹ کے تحت 12 صنعتی زونز اور رہائشی یونٹس بنائے جائیں گے جس کے لیے ابتدائی طور پر 44 ہزار ایکٹر اراضی کی نشان دہی کر لی گئی ہے۔ موجودہ حکومت اِس منصوبے کو ’گیم چینجر‘ قرار دیتی ہے۔

اِس سے قبل سابق حکومتوں مسلم لیگ (ن) اور جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں بھی اِس منصوبے کی جلد تکمیل کے بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔ ایل ڈی اے کے مطابق وسائل کی کمی کے باعث یہ منصوبہ فائلوں سے آگے نہیں بڑھ سکا ہے۔

XS
SM
MD
LG