رسائی کے لنکس

اسلام آباد میں کشیدگی برقرار، سیاسی رابطے جاری


وفاقی حکومت اور اس کے بعد پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے وزیر اعظم کو مستعفی ہونے یا چھٹی پر جانے کے مشورے کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے پیر کو وزیراعظم نواز شریف سے تفصیلی ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس ملاقات کے بعد بعض ٹیلی ویژن چینلز پر ایک غیر مصدقہ خبر نشر ہوئی کہ فوج کے سربراہ نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے۔

لیکن وفاقی حکومت اور اس کے بعد پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے وزیر اعظم کو مستعفی ہونے یا چھٹی پر جانے کے مشورے کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔

اُدھر پاکستان کی عدالت عظمٰی کے چیف جسٹس ناصر الملک نےسپریم کورٹ کے تمام ججوں کو فوری طور پر اسلام آباد پہنچنے کا کہا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ایسا کیوں کیا گیا۔

عدالتوں میں چھٹیاں ہیں اور بہت سے جج سالانہ تعطیلات پر اسلام آباد سے باہر ہیں۔

کشیدہ سیاسی صورت حال کے باعث دن بھر کئی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں، جن میں سے بعض میں یہ بھی کہا گیا کہ منگل کو پارلیمان کے ہونے والے مشترکہ اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل کے خلاف کوئی قرار داد پیش کی جا سکتی ہے۔

لیکن وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس کی سختی سے تردید کی ’’یہ قطعی طور پر بے بنیاد بات ہے۔۔۔۔ دور دور تک ایسی کسی تجویز کا نام نشان بھی نہیں ہے۔ میں پوری ذمہ داری کے ساتھ اس کی تردید کرتا ہوں۔‘‘

وزیر دفاع خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف

بعض مبصرین اور مختلف سیاسی حلقے موجود صورتحال میں فوج کی مداخلت کا خدشہ ظاہر کرتے آرہے تھے لیکن اتوار کو دیر گئے ختم ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں سے ایسے تاثر کی نفی ہوئی۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد ایک بیان میں کہا گیا کہ طاقت کے استعمال سے مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ وقت ضائع کیے بغیر عدم تشدد کے ساتھ بحران کو سیاسی طور پر حل کیا جانا چاہیے۔

تحریک انصاف اور عوامی تحریک وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی آرہی ہیں اور اسی کو لے کر ان جماعتوں کے ہزاروں کارکن 15 اگست سے اسلام آباد میں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے بقول احتجاج کرنے والی جماعتوں کے قائدین کی طرف سے اس ضمن میں کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا۔

حکومت مخالف ان جماعتوں کے سربراہان کا کہنا ہے کہ وہ وزیراعظم کا استعفیٰ لیے بغیر نہیں رکیں گے لیکن حکومت اس مطالبے کو غیر آئینی قرار دے کر مسترد کر چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG