رسائی کے لنکس

جنرل باجوہ سے متعلق متضاد بیانات: کیا عمران خان اور پرویز الٰہی میں فاصلے بڑھ رہے ہیں؟


فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر اِن دِنوں وزیرِاعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہی اور سابق وزیرِاعظم عمران خان کے بیانات کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ دونوں کی جانب سے بیانات ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں جب پاکستان کے سابق سپہ سالار جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ کو اپنے عہدے سےسبکدوش ہوئے ابھی محض پانچ دِن ہوئے ہیں۔

گزشتہ چند دنوں سے عمران خان سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سےمتعلق کوئی بیان دیتے ہیں تو پرویز الٰہی اُس کے برعکس بات کر دیتے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں یہ بات موضوع بحث بنی ہوئی ہے کہ پرویز الٰہی ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ کیا یہ ان کی حکمتِ عملی ہے یا وہ کسی کی ایما پر ایسے بیانات دے رہے ہیں۔

خیال رہےسابق وزیرِاعظم عمران خان نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ قمر جاوید باجوہ نے ڈبل گیم کھیلی جبکہ چوہدری پرویز الٰہی نے ایسے تاثر کی نفی کی ہے۔

سیاسی مبصرین سمجھتے ہیں کہ پرویز الٰہی کے بیانات اپنی جماعت کی اہمیت اور اپنا سیاسی قد مزید بڑھانے کے لیے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ قائداعظم بڑے سیاسی قد کاٹھ کے ساتھ سامنے آئے۔

’پرویز الٰہی اسمبلی تحیل نہیں کریں گے‘

سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کبھی بھی پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے۔ یہ ایک سیاسی خاندان ہے۔ ایسے لوگ اُس ناؤ کو نہیں ڈبوتے جس میں وہ سوار ہوں۔ ایسے ہی کچھ لوگ عمران خان کی جماعت کے اندر بھی موجود ہیں۔

اُن کے مطابق ایسے لوگ یہ رائے رکھتے ہیں کہ اگر اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں اور اِن پر انتخابات بھی نہ ہوئے تو وہ کدھر جائیں گے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی طاقت ور حلقوں کے طاقت ور امیدوار ہیں۔ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ اِن کو وزیراعلٰی بنوانے والے ہیں اور پرویز الہی خود بھی اس بات کااظہار کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چار روز قبل چوہدری پرویز الٰہی کی اسلام آباد میں ایک خاص ملاقات ہوئی ہے۔ جس کے بعد اُنہوں نے اور مونس الٰہی نے انٹرویو دیے ہیں۔

اُن کے بقول ق لیگ کے ذمے دار افراد کے مطابق پرویز الٰہی نے عمران خان کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر اُنہوں نے آٹھ ماہ کے لیے وزیراعلٰی کا عہدہ چھوڑنا ہے تو آئندہ انتخابات کے لیے اُنہیں دوبارہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ دینے کی ضمانت دی جائے۔جو عمران خان کبھی نہہیں د یں گے۔

سلمان غنی کا کہناہے کہ اگرچہ پرویز الٰہی کئی بار صاف صاف کہہ چکے ہیں کہ وہ عمران خان کے کہنے پر اسمبلی تحلیل کردیں گے لیکن ان بیانات کے باجود وہ یہ انتہائی قدم نہیں اٹھائیں گے۔

اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی آئندہ انتخابات میں مونس الٰہی کے لیے وزارت اعلٰی کا عہدہ مانگ رہے ہیں۔ جسے یوں کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان پہلے بھی بلیک میل ہوئے ہیں آئندہ بھی ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ پرویز الٰہی نے اسمبلی کی تحلیل کے سوال پر چار ماہ کے ترقیاتی فنڈ کو استعمال کرنے کا بیان بھی دیا تھا۔

’پرویز الٰہی ہوا کا رُخ دیکھتے ہیں‘

سینئر صحافی اور تجزیہ کار افتخار احمد کے مطابق پرویز الٰہی ایک سیاسی آدمی ہیں اور خود کو صورتِ حال کے مطابق خبروں میں زندہ رکھتے ہیں۔ اُنہیں جو مناسب لگتا ہے وہ ویسی بات کرتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر تو کچھ نہیں ہو گا۔ پہلے اُنہیں جنرل باجوہ سوٹ کرتے تھے تو وہ اُن کی بات کیا کرتے۔ اگر وہ چلے بھی گئے ہیں تو کوئی اور زندہ باد ہے۔ پرویز الٰہی وزیراعلٰی ہیں اور موجودہ صورتِ حال میں اُنہیں اِس سے بڑا عہدہ نہیں مل سکتا۔

اُن کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی ہواوں کا رخ دیکھ کر اپنی سیاست کا رخ متعین کرتے ہیں۔

چوہدری پرویز الٰہی کے حالیہ بیانات پر افتخار احمد کے بقول چوہدری پرویز الٰہی ایسے بیانات نہ تو کسی کے کہنے پر دے رہے ہیں نہ کسی تک اپنا کوئی پیغام پہنچا رہے ہیں۔ وہ اپنا سیاسی قد بڑھا رہے ہیں۔

خیال رہے وزیراعظم بننے سے قبل عمران خان چوہدری پرویز الٰہی کے بارے میں سخت الفاظ کا استعمال کرچکے ہیں اور ان کے ایسے ہی بیانات کو بنیاد بنا کر سیاسی مخالفین ق لیگ اور تحریکِ انصاف کےا تحاد پر تنقید کرتے ہیں۔

واضح رہے حال ہی میں عمران خان کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سابق آرمی چیف قمر باجوہ ڈبل گیم کرتے رہے ہیں جبکہ چوہدری پرویز الٰہی ایک انٹرویو میں اس تاثر کی نفی کرچکے ہیں۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار افتخار احمد کی رائے میں اگر جنرل ریٹائر باجوہ بطور آرمی چیف سیاست دانوں کو مشورے دیتے رہے ہیں یا سیاست دان اُن سے مشورے لیتے رہے ہیں تو ایسے افراد کے خلاف آئین کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔

پنجاب کی سیاسی صورتِ حال سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستیں ملا کر چوہدری پرویز الٰہی کے پاس 10نشستیں ہیں۔ موجودہ سیٹ اَپ میں اتنی نشستوں پر اس سے بڑا عہدہ نہیں لیا جاسکتا۔ چوہدری پرویز الٰہی اپنی سیاست سوچ سمجھ کر کرتے ہیں جس میں وہ زیادہ تر کامیاب رہے ہیں۔

’ق لیگ اور ن لیگ قریب آسکتے ہیں‘

پنجاب کی سیاسی صورت حال سے متعلق بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان ازخود کوئی بڑا فیصلہ کرتے ہیں تو چوہدری پرویز الٰہی ن لیگ کے کیمپ میں جا سکتے ہیں۔

اُن کی رائے میں چوہدری پرویز الٰہی آئندہ عام انتخابات کے لیے پی ٹی آئی سے25 نشستیں مانگ رہے ہیں جبکہ موجودہ اسمبلی میں ان کے منتخب ارکان کی تعداد آٹھ ہے۔

سلمان غنی نے بتایا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق پنجاب اور خیبر پختون خوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے میں مرکزی کردار چوہدری پرویز الٰہی اور پرویز خٹک کا ہو گا۔ دونوں پرویز صاحبان نے دو روز قبل لاہور میں دوبارہ ملاقات کی ہے۔ جس میں سیاسی امور پر گفتگو ہوئی ہے۔

سلمان غنی کے بقول اگر یہی صورتِ حال رہی تو پرویز الٰہی زیادہ دیر پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں چل سکیں گے۔

یاد رہے ترجمان کے پی کے حکومت نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں ہو گی تو اُن کی اسمبلی بھی نہیں ہونی چاہیے۔
اس سے قبل 2014 میں عمران خان کے دھرنے کے دوران اُس وقت کے وزیراعلٰی کے پی کے پرویز خٹک نے کہا تھا کہ اگر صوبے کی اسمبلی تحلیل کرنی ہے تو وزیراعلٰی تبدیل کردیں۔

پرویز الہی عمران خان سے متضاد بیانات دینے کے باجود پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے لیے ان کا ساتھ دینے کا بارہا عندیہ دے چکے ہیں۔ ان یقین دہانیوں کے باوجود بدلتی سیاسی فضا میں یہ سوال بہرحال اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان دونوں میں فاصلے بڑھ رہے ہیں اور کیا اس برس ایک اور اتحادی عمران خان سے اپنی راہیں جدا کرلے گا؟

XS
SM
MD
LG