رسائی کے لنکس

بھارت میں مسلم خواتین کی 'آن لائن نیلامی' کا ایک اور واقعہ، مقدمہ درج


بھارت میں حزبِ اختلاف کے رہنماؤں اور سماجی حلقوں نے مسلم خواتین کی تصاویر بغیر اجازت انٹرنیٹ پر ڈالنے اور اُن کی مبینہ طور پر 'آن لائن نیلامی' مہم شروع کرنے کی مذمت کی ہے۔

رپورٹس کے مطابق میڈیا ادارے ’دی وائر‘ سے وابستہ صحافی عصمت آرا نے، جن کی تصویر ’بلی بائی‘ ایپ پر پوسٹ کی گئی تھی، ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ مسلم خواتین کے سوشل میڈیا اکاونٹس سے ان کی تصویریں لے کر ایپ پر اپ لوڈ کی گئی ہیں اور صارفین سے ان کی نیلامی میں حصہ لینے کی اپیل کی گئی ہے۔

ہفتے کی شب انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے کہا کہ مذکورہ اکاؤنٹ کو بلاک کر دیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی) اور پولیس انتظامیہ مزید کارروائی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ برس متعدد ٹوئٹر صارفین نے ’گِٹ ہب‘ نامی ویب سائٹ پر نامعلوم گروپ کی جانب سے ’سلی ڈیل‘ نامی ایپ بنائی تھی اور اس پر متعدد نامور مسلم خواتین کی تصاویر پوسٹ کر کے صارفین سے ان کی نیلامی میں حصہ لینے کی اپیل کی تھی۔ ان خواتین کے سلسلے میں نا شائستہ تبصرے بھی کیے گئے تھے۔

خاتون صحافی کی شکایت کے بعد دہلی پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 509 (خواتین کی توہین کرنے سے متعلق دفعہ) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

'اخبار انڈین ایکسپریس' کے مطابق دہلی پولیس کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ جنوب مشرقی ضلع کے سائبر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

سائبر سیل کے ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے غیر فعال کیے جانے والے بعض اکاؤنٹس کی شناخت کی ہے۔ پولیس مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پولیس میں کی جانے والی شکایت میں خاتون صحافی نے کہا کہ مذکورہ ویب سائٹ پر نامناسب اور غیر شائستہ انداز میں اور قابلِ اعتراض مواد کے ساتھ پوسٹ کی جانے والی اپنی تصویر دیکھ کر مجھے سخت صدمہ پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اور دیگر خواتین کو ہراساں کرنے کے مقصد سے ایسا کیا گیا ہے لہٰذا اس پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

شیو سینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ ہوسٹنگ پلیٹ فارم 'گٹ ہب' کا استعمال کرتے ہوئے سیکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر ایک ایپ پر اپلوڈ کی گئی ہیں۔ انہوں نے اس معاملے میں ممبئی پولیس میں شکایت درج کرائی اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پرینکا چترویدی نے مزید کہا کہ اُنہوں نے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو سے 'سلی ڈیل' جیسے پلیٹ فارمز سے خواتین کو ہدف بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے متعلقہ وزیر اشونی ویشنو سے بارہا اپیل کی کہ وہ سلی ڈیل جیسی ایپ پر فرقہ وارانہ بنیاد پر نشانہ بنائے جانے کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دہلی پولیس کارروائی کرے۔ یہ شرمناک ہے کہ ایسی ذہنیت کے لوگ موجود ہیں۔ اگر انہیں چھوڑ دیا گیا تو وہ پھر اس قسم کے جرائم کریں گے۔

کانگریس کے ایک اور رکن پارلیمنٹ کرتی چدمبرم نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پچھلی بار ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی جس کی وجہ سے ان طاقتوں کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق دہلی پولیس ممبئی پولیس کے ساتھ مل کر کارروائی کر رہی ہے۔

متاثرین کے مطابق 'بلی بائی ایپ' بالکل اسی طرح کام کرتی ہے جیسے کہ سلی کرتی تھی۔ 'سلی ڈیل' ایپ کو بھی 'گٹ ہب' پلیٹ فارم پر بنایا گیا تھا۔

گزشتہ سال جب یہ معاملہ سامنے آیا تھا تو دہلی پولیس نے 'گٹ ہب' کو نوٹس جاری کر کے اس ایپ سے متعلق تفصیلات طلب کی تھیں اور پوچھا تھا کہ 'سلی ڈیل' کو کس نے بنایا اور اسے کب ختم کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق نہ تو گزشتہ معاملے میں کسی کی گرفتاری ہوئی تھی اور نہ ہی اس تازہ معاملے میں تاحال کسی کی گرفتاری ہوئی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG