رسائی کے لنکس

کراچی: انتخابی مہم ختم، پولنگ ہفتے کو ہوگی


بلدیاتی انتخابات کے لئے جاری ضابطہ قانون کے مطابق اب کوئی امیدوار جلسے، جلوس اور کارنر میٹنگ منعقد نہیں کرسکتا۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے لئے انتخابی مہم جمعرات کی نصب شب ختم ہوگئی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے لئے جاری ضابطہ قانون کے مطابق اب کوئی امیدوار جلسے، جلوس اور کارنر میٹنگ منعقد نہیں کرسکتا۔ تاہم 10 سال سے زائد عرصے بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی مہم کی آخری رات تک مختلف پارٹی کارکنوں کے درمیان جشن کا سماں رہا۔

انتخابی مہم میں جشن کا سماں
انتخابی مہم کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں واقع پارٹی دفاتر کے سامنے اور ارد گرد نوجوان پارٹی نغموں پر رقص کرتے نظر آئے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے تقریباً ہر روز مختلف گاڑیوں کا گشت جاری رہا۔ گاڑیوں سے مسلسل ’ترازو‘ پر مہر لگانے اور ووٹ ڈالنے کے حق میں اعلانات ہوتے رہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے بھی اس بار شہر میں خاصے بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلائی گئی۔

برسوں بعد شہر میں تقریباً تمام بڑی جماعتوں نے پرامن ماحول میں انتخابی مہم چلائی۔ مہم میں شرکت کی غرض سے پی ٹی آئی رہنما عمران خان اور جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے گزشتہ ہفتے کراچی کا دورہ کیا اور جگہ جگہ خطاب کیا، ریلیاں نکالیں اور عوام سے "بلے" اور "ترازو" کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔

عوام بلا خوف گھروں سے نکلیں اور ووٹ کاسٹ کریں، ترجمان رینجرز
کراچی کے تمام چھ اضلاع میں ہفتے کو پولنگ ہوگی۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا ہے کہ انتخابات کیلئے فول پروف سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، عوام بلا خوف وخطر گھروں سے نکلیں اور اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔

ادھر الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے مختلف علاقوں میں کنٹرول روم قائم کیے گئے ہیں جو نتائج کے اعلانات تک اپنا کام جاری رکھیں گے۔

سیکورٹی پلان کے تحت پولنگ کے روز رینجرز اور فوج کے 9ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ 25ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی مدد لی گئی ہے۔

شہر کے صرف سات فیصد پولنگ اسٹیشنز’ محفوظ‘
دوسری جانب سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کی جانب سے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں 93 فیصد سے زائد پولنگ اسٹیشنز ’انتہائی حساس‘ اور ’حساس‘ قرار دیئے گئے ہیں جن کے اندر اور باہربھی رینجرز تعینات ہو گی۔ انہیں قانون کے مطابق مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔

خواجہ سراوٴ ں کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان
شہر میں جہاں ایک جانب متعدد سیاسی پارٹیوں نے بڑھ چڑھ کر انتخابی مہم چلائی وہیں مہم کے آخری دن خواجہ سراؤں نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

مقامی میڈیا کو خواجہ سراؤں کے ترجمان بندیا رانا نے بائیکاٹ کی وجہ یہ بیان کی کہ کسی جماعت کے منشور میں خواجہ سراؤں کے مسائل کے حل کی بات نہیں کی گئی ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے بھی صرف مردوں اور عورتوں کیلئے پولنگ اسٹیشن بنائے ہیں، تیسری جنس کا تذکرہ تک نہیں کیا اس لئے شہر بھر کے خواجہ سرا ووٹ نہیں ڈالیں گے۔

ہفتہ 5 دسمبر کو کراچی کے علاوہ پنجاب کے بھی 12 اضلاع میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ان میں لیہ، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، مظفرگڑھ، راولپنڈی، جھنگ، خوشاب، ملتان، سیالکوٹ، نارووال، رحیم یار خان اور بہاولپور شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG