رسائی کے لنکس

امریکہ کی جانب سے عالمی اداروں کی اصلاح پر زور


امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے موجودہ عالمی نظام کے مؤثر ہونے کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ عالمی اداروں کی اصلاح کا خواہاں ہے، ’’جو اُن کی بنیاد کی اساس ہیں‘‘۔

پومپیو نے یہ بات برسلز میں ’جرمن مارشل فنڈ‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’سرد جنگ کے خاتمے کے بعد، ہم نے اِس ’لبرل نظام‘ کو ناکارہ بنا دیا۔ اس کی وجہ سے ہم ناکام رہے، اور اِسی کے نتیجے میں آپ ناکام ہوئے‘‘۔

پومپیو نے کہا کہ ’’چین، ایران، روس اور دیگر ملکوں نے معاہدوں اور کثیر ملکی سمجھوتوں کی خلاف ورزی کی‘‘؛ اور کہا کہ ’’امریکہ مزید قانون شکنی قبول نہیں کرے گا‘‘۔

اُنھوں نے گذشتہ 30 برس کے دوران دنیا کے معاملات دگرگوں ہونے کا ذمے دار امریکی اور یورپی قیادت کے فقدان کو قرار دیا۔

پومپیو نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، افریقی یونین، عالمی بینک جیسی تنظیموں کو اصلاح کی ضرورت ہے۔

اُن کے بقول، ’’بین الاقوامی اداروں کو چاہیئے کہ تعاون کے حوالے سے سہولت کار بنیں، جس سے آزاد دنیا کی سلامتی اور اقدار فروغ پائیں؛ اُن کی اصلاح کی جائے یا پھر اُنھیں بند کیا جائے‘‘۔

پومپیو نے ذکر کیا کہ جب معاملہ چین کا ہو تو تجارت کا عالمی ادارہ اپنے ہی قوائد کی پاسداری نہیں کرتا۔ اور اُنھوں نے کہا کہ روس اپنے ہی قوانین پر عمل درآمد نہیں کرتا جب اِن کا واسطہ چین سے ہو۔ جب کہ ایران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پرواہ نہیں کر رہا، روس ہتھیاروں پر کنٹرول کے کلیدی معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ چین، ایران اور روس نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے، جو اکثر امریکہ کی جانب سے لگائے جاتے ہیں۔

پومپیو نے کہا کہ ’’جب سمجھوتے توڑے جاتے ہیں تو خلاف ورزی کرنے والے کا مقابلہ کیا جانا چاہیئے، اور معاہدوں میں بہتری لائی جانی چاہیئے یا پھر اُنھیں دھتکار دینا چاہیئے‘‘۔

جہاں تک معاملہ یکطرفہ انداز اپنانے کا ہو، اتحادیوں اور مخالفین نے ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ اُنھوں نے عالمی نظام کو ہدف بنایا ہے، جیسا کہ پیرس کے موسمیاتی تبدیلی کا معاہدہ اور ایران کا جوہری سمجھوتا۔

لیکن، پومپیو نے اس تنقید کو مسترد کیا اور کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکہ کے قائدانہ مقام کو بحال کرائے گی، اس طرح سے کہ اُن ملکوں کو بے نقاب کیا جائے گا جو عالمی اداروں کی خامیوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG