رسائی کے لنکس

پوپ کا دورہ جنوبی کوریا، مذاکرات پر زور


کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے جنوبی کوریا کے پانچ روزہ دورے کے آغاز پر امن اور مصالحت کا پیغام دیا۔

کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں امن کے لیے ’بے سود‘ طاقت کی نمائش کی بجائے مذاکرات سے ہی مدد مل سکتی ہے۔

اُنھوں نے یہ بات جنوبی کوریا کے پانچ روزہ دورے کے آغاز پر کہی۔

سئیول میں عہدیداروں نے کہا کہ شمالی کوریا نے میزائل نما ’پروجیکٹائلز‘ فائر کیے جو 220 کلو میٹر کا سفر طے کرنے کے بعد سمندر میں جا گرے۔

جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ان میزائلوں کے تجربات کی مذمت کی۔

پوپ فرانسس نے اپنے دورے میں امن اور مصالحت کا پیغام دیا۔ اُن کے جنوبی کوریا کے اس دورے کے دوران ویتنام اور چین کے درمیان کشیدگی بھی اجاگر ہوئی۔

چین اور ویتنام کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

جیسے ہی پوپ فرانسس کا طیارہ چین کی حدود میں داخل ہوا، اُنھوں نے چینی صدر ژی جنپنگ اور اُن کی قوم کے لیے ’’دعائیہ‘‘ پیغام بھیجا۔

ویٹیکن کے اعتراضات کے باوجود بیجنگ میں کیتھولک چرچ حکومت کے زیر کنٹرول ہیں۔

لگ بھگ ایک سو چینی شہریوں نے پوپ کی میزبانی میں ’ایشین یوتھ ڈے‘ کی تقریب میں شرکت کرنی تھی۔

لیکن کوریا میں پوپ کے ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ اُن میں سے نصف پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ ترجمان کے مطابق چین میں ’’پیچیدہ‘‘ صورت حال کے وجہ سے وہ کوریا نہیں پہنچ سکے۔

چینی عہدیداروں نے اپنے نوجوانوں کے نا پہنچنے سے متعلق کسی طرح کا تبصرہ نہیں کیا۔

جنوبی کوریا میں تقریباٍ پانچ لاکھ کیتھولک آباد ہیں۔

پوپ فرانسس سے قبل 1989ء میں پوپ جان پال دوئم نے جنوبی کوریا کا دورہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG