رسائی کے لنکس

شام میں امن کے لیے پوپ کی قیادت میں دعائیہ تقاریب


پوپ فرانسس نے جنگ اور تشدد کو موت کی زبان قرار دیتے ہوئے پیروکاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ شام سمیت دنیا بھر میں امن و مصالحت کے لیے دعا کریں۔

کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کی قیادت میں شام میں امن کے لیے ایک بڑی دعائیہ تقریب منعقد ہوئی جس میں انھوں نے خانہ جنگی کے شکار اس ملک اور دنیا بھر میں امن کے لیے دعا کی۔

ویٹیکن میں سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہونے والے ہزاروں عقیدت مندوں سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے جنگ اور تشدد کو موت کی زبان قرار دیتے ہوئے پیروکاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ شام سمیت دنیا بھر میں امن و مصالحت کے لیے دعا کریں۔

گزشتہ ہفتے کے اوائل میں پوپ فرانسس نے روس میں ہونے والی جی۔20 اقتصادی کانفرنس میں شرکت کرنے والوں رہنماؤں کو لکھے گئے ایک خط میں اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ شام کے بحران کا فوجی حل تلاش کرنا ترک کردیں۔

شام کی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے میبنہ استعمال پر امریکہ اس کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے اور صدر براک اوباما اس کے لیے ملکی اور بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس مجوزہ کارروائی میں اسے فرانس کی حمایت حاصل ہوچکی ہے۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ شام نے 21 اگست کو دمشق کے قریب کیے گئے ایک حملے میں میبنہ طور پر کیمیائی ہتھیار استعمال کیے جس سے لگ بھگ 1400 افراد ہلاک ہوئے۔ شام کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس واقعے میں ملوث ہونے کی کسی بھی ذمہ داری سے انکار کرتی آرہی ہے۔

شام کے دارالحکومت دمشق میں پوپ کی پیروی کرتے ہوئے عیسائی برادری کے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ملک میں امن کے لیے دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا۔
XS
SM
MD
LG