رسائی کے لنکس

مقتدیٰ الصدر کا ایک سال کے لیے اپنی تحریک معطل کرنے کا اعلان


شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر کے پیروکاروں نے اتوار، 2 اپریل 2023 کو بغداد، عراق کے صدر سٹی علاقے میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف مظاہروں کے دوران ان کی تصویر کے ساتھ پوسٹرز اٹھا رکھے ہیں۔ (اے پی فوٹو)
شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر کے پیروکاروں نے اتوار، 2 اپریل 2023 کو بغداد، عراق کے صدر سٹی علاقے میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف مظاہروں کے دوران ان کی تصویر کے ساتھ پوسٹرز اٹھا رکھے ہیں۔ (اے پی فوٹو)

عراق کے بااثر شیعہ عالم اور سیاسی رہنما مقتدیٰ الصدر نے جمعے کے روز اپنے کچھ پیروکاروں میں "بدعنوانی" کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیاہے کہ وہ ااپنی تحریک کو ایک سال کے لیے معطل کر دیں گے۔

جمعے کے روز، عراق کی سپریم جوڈیشل کونسل نے اعلان کیا ہےکہ ایک تفتیشی عدالت نے مقتدیٰ الصدر کی صدرسٹ تحریک کے اندر ایک دھڑے کے 65 مبینہ ارکان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے، اور انہیں ایک خلل ڈالنے والے "گینگ" سے تعبیر کیا ہے۔

26 اگست 2022 کو عراق کے عوامی رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامی گرین زون کے قریب پارلیمنٹ کے باہر نماز جمعہ کے لیے جمع ہو رہے ہیں. رائٹرز۔
26 اگست 2022 کو عراق کے عوامی رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامی گرین زون کے قریب پارلیمنٹ کے باہر نماز جمعہ کے لیے جمع ہو رہے ہیں. رائٹرز۔

اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں، الصدر نے کہا، ’’میں عراق کے لیے ایک مصلح بننا چاہتا ہوں، اور میں تحریک کی اصلاح نہیں کر سکتا۔ اور خاص طور پر اس صورت حال میں جب کہ اس میں کچھ بدعنوان بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے اس کی قیادت جاری رکھنے میں نقصان ہے‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ نماز جمعہ جیسی مذہبی سرگرمیوں کے علاوہ تحریک کی تمام سرگرمیاں منجمد کر دیں گے۔

الصدر نے نئی کابینہ کی تشکیل میں تقریباً ایک سال کے تعطل کے بعد گزشتہ اگست میں سیاست سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ان کی پارٹی نے اکتوبر 2021 کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، لیکن وہ اکثریتی حکومت حاصل کرنے کے لیے کافی نہیں تھیں۔

الصدرکی جانب سےاپنے ایران کے حمایت یافتہ شیعہ حریفوں کے ساتھ مذاکرات سے انکار اور اس کے بعد مذاکرات سے باہر نکلنے نے ملک کو سیاسی غیر یقینی صورتحال اور اتار چڑھاؤ کی طرف دھکیل دیا۔

بغداد میں گرین زون کے قریب پرتشدد جھڑپوں کے بعد عراقی عالم مقتدیٰ الصدر کے پیروکار سڑکوں سے واپس جا رہے ہیں
بغداد میں گرین زون کے قریب پرتشدد جھڑپوں کے بعد عراقی عالم مقتدیٰ الصدر کے پیروکار سڑکوں سے واپس جا رہے ہیں

الصدر کی جانب سے سیاست سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد، ان کے سینکڑوں مشتعل پیروکاروں نے سرکاری محل پر دھاوا بول دیا اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ کم از کم 15 مظاہرین مارے گئے۔

الصدر نے قوم پرستی پر مبنی بیانات اور اصلاحات کے وعدوں کے ساتھ پیروکاروں کا ایک بڑا ابیس حاصل کیا ہے، جن میں سے اکثر کا تعلق عراق کے معاشرے کے غریب ترین طبقوں سے ہے۔

ان کے بہت سے حامی پہلے ان کے والد کے پیروکار تھے، جو شیعہ مسلک کی ایک قابل احترام شخصیت تھے۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG