رسائی کے لنکس

شام کے خلاف فوجی اقدام سے پہلے کانگریس کی رائے لینا چاہتا ہوں: صدر اوباما


صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور ہماری جمہوری اقدار کا تقاضا ہے کہ کسی بھی بڑے مسئلے کے لیے امریکی عوام کے نمائندوں کی رائے لی جائے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ کانگریس اس بات کا فیصلہ کرے کہ آیا امریکہ کو شام میں، شامی حکومت کے مبینہ کیمیاوی حملے کے رد ِ عمل کے طور پر فوجی اقدام کرنا چاہیئے یا نہین۔

انہوں نے یہ بات ہفتے کے روز وائیٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں اپنے خطاب میں کہی۔

صدر اوباما نے اپنے خطاب میں شام میں مبینہ کیمیاوی حملے میں بچوں سمیت 1400 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ظلم کی جس میں کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے گئے ہوں صرف چھان بین نہیں کی جانی چاہیئے بلکہ اس کا جواب دیا جانا چاہیئے۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور ہماری جمہوری اقدار کا تقاضا ہے کہ کسی بھی بڑے مسئلے کے لیے امریکی عوام کے نمائندوں کی رائے لی جائے۔ صدر نے کہا اگرچہ میں اپنے طور پر فیصلہ کرنے کا پورا اختیار رکھتا ہوں اور ملک کے کمانڈر ان چیف کے طور پر فیصلہ کر سکتا ہوں مگر میں چاہتا ہوں کہ شام میں فوجی اقدام کے بارے میں فیصلہ کانگریس کرے۔

صدر اوباما کے الفاظ، ’گذشتہ کئی روز سے ہم سن رہے ہیں کہ کانگریس کے بعض ارکان چاہتے ہیں کہ ان کی بات سنی جائے۔ میں اس سے قطعی طور پر اتفاق کرتا ہوں۔ میں نے آج صبح کانگریس کے تمام چار لیڈروں سے بات کی ہے اور انہوں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ کانگریس کے اجلاس کے لیے واپس آتے ہی اس پر بحث کریں گے۔‘

اس حوالے سے مزید تفصیل جاننے کے لیے نیچے دئیے گئے آڈیو لنک پر کلک کیجیئے۔

شام پر صدر اوباما کے خطاب کے حوالے سے مدثرہ منظر کی رپورٹ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:41 0:00
XS
SM
MD
LG