رسائی کے لنکس

صدر علوی نے نیب اور الیکشن ایکٹ ترامیمی بلز واپس بھجوا دیے


صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کی پارلیمنٹ کی جانب سے حال ہی میں مںظور کیے جانے والے الیکشن ایکٹ اور نیب ترمیمی بلز پر دستخط کے بجائے اعتراض لگا کر واپس بھجوا دیے ہیں۔

صدرِ پاکستان کے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ نے دونوں بل جلد بازی میں پاس کروائے۔ ٹیکنالوجی بہتر بنا کر بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے جب کہ نیب قانون میں ترامیم سے پاکستان میں احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا ۔

صدر ِمملکت نے نیب اور الیکشن ترمیمی بلز بغیر منظوری کے واپس وزارتِ پارلیمانی امور کو بھجوا دیے ہیں اور ان دونوں بلز پر نظر ِثانی کی ہدایت کی ہے۔

صدارتی دفتر سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق صدر ِمملکت نے دونوں بل آئین کے آرٹیکل 75 کی شق کے تحت واپس بھجوائے اور کہا ہے کہہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹی یا کمیٹیاں دونوں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز کے متعلق مطلع نہ کرکے آئین کے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی۔

صدر مملکت کا کہنا ہے کہ دونوں بل جلد بازی میں 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہوئے، معاشرے کے لیے دور رس اثرات والی قانون سازی پر قانونی حلقوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کی جانی چاہیے۔


اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی اپنی محنت سے کمائی دولت کے ذریعے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار کرتے ہیں۔ اس بارے میں سپریم کورٹ نے بھی 2018ء اور 2014ء میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کی توثیق کی تھی۔

ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک سے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ آئی ووٹنگ کو تھرڈ پارٹیز کی جانب سے محفوظ ، معتبر اور قابلِ بھروسہ قرار دیا جا چکا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے، دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے ذریعے روزانہ 8.5 ارب ڈالر کے محفوظ لین دین کیے جاتے ہیں۔

عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کی ووٹنگ مشین(ای وی ایم ) میں پیپر ٹریل کا پورا سسٹم موجود ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین بیلٹ پیپر کی چھپائی اور گنتی میں مدد دیتی ہے ۔ پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج کو چیلنج کیا جاتا ہے اور ہر حکومت پر الزامات لگتے ہیں، نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ ترامیم الیکشن میں شفافیت اور بہتری لانے کے تیکنیکی عمل میں غیر ضروری تاخیر لانے کے مترادف ہیں، پارلیمنٹ ان قوانین پر پیچھے کی جانب مت جائے۔

نیب قوانین میں ترمیم سے متعلق صدر مملکت نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم سے بارِ ثبوت استغاثہ پر ڈال کر اسے 1898ء کے فوج داری قوانین جیسا بنا دیا گیا ہے۔ نیب قانون میں ترامیم سے استغاثہ کے لیے کرپشن اور سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بلز کی منظوری

گزشتہ ماہ 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے الیکشن ایکٹ اور نیب قوانین میں ترامیم کے بل کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے تھے۔

پاکستان تحریکِ انصاف نے ان بلز کی منظوری پر احتجاج کرتے ہوئے انہیں سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر کے اعتراض کے بعد سات جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں دونوں بلز کو پیش کرکے حکومت قانون سازی کا عمل مکمل کرے گی۔

آرٹیکل 75 کے مطابق صدرِ مملکت پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کو صرف ایک مرتبہ ہی واپس بھجوا سکتے ہیں جس کے بعد اگر ان قوانین کو مشترکہ اجلاس سے پاس کروا لیا جائے تو اس کے بعد دس دن کے اندر صدر کو دستخط کرنا ہوتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG