رسائی کے لنکس

برطانیہ: شہزادہ جارج کا نام رکھنے کی رسم


بُدھ کے روز سینٹرل لندن میں واقع سینٹ جیمز پیلس کے رائل چیپل میں شہزادہ جارج کو شاہی روایات کے مطابق مسیحی بنانے کی رسم ادا کی گئی۔ اس موقع پر شہزادہ جارج پیدائش کے بعد پہلی بار عوام کے سامنے آئے

برطانوی تخت و تاج کے تیسرے وارث اور شہزادہ ولیم اور کیٹ کے تین ماہ کے ننھے شہزادے، جارج کے کرسچین نام رکھنے کی شاہی رسم سینٹ جیمز پیلس کے رائل چرچ میں ادا کی گئی۔

اسکائی ٹی وی کی خبر کے مطابق، بُدھ کے روز سینٹرل لندن میں واقع سینٹ جیمز پیلس کے رائل چیپل میں شہزادہ جارج کو شاہی روایات کے مطابق مسیحی بنانے کی رسم ادا کی گئی، اس موقع پر شہزادہ جارج پیدائش کے بعد پہلی بار عوام کے سامنے آئے۔

ننھا شہزادہ اپنے والد شہزادہ ولیم اور والدہ شہزادی کیتھرین میڈیلٹن کی گود میں مسرُور نظر آرہا تھا۔

شہزادہ جارج نے بپتسمہ پر حسب ِ روایت ہاتھ سے تیار کردہ کریم رنگ کا سلک اور ساٹن کا 'کرسچننگ گاؤن' پہن رکھا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ شہزادہ جارج نے جو کرسچنگ گاؤن پہنا ہے وہ ملکہ برطانیہ کی خاص ڈریس ڈیزائنر کا تیار کردہ ہے جو انھوں نے 2008 ء میں شاہی خاندان کے صدیوں پرانے کرسچننگ گاؤن کا مشابہہ تیار کیا تھا۔

رائل چیپل میں ادا کی جانے والی بپتسمہ کی تقریب ذاتی نوعیت کی تقریب تھی جس میں صرف 21 مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔

شاہی خاندان سے ننھے شہزادے کی پڑدادی ملکہ الزیبیتھ اور پڑ دادا شہزادہ فلپ، چچا شہزادہ ہیری، دادا چارلس اور دادی کمیلا نے شرکت کی جبکہ شہزادی کیتھرین میڈیلٹن کے اہل خانہ میں ان کی والدہ کارل اور والد مائیکل کے ساتھ بہن پیپا اور بھائی جیمس بھی تقریب میں شامل تھے لیکن شاہی خاندان کے دیگر قریبی رشتہ داراروں کو تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔

'آرچ بشپ کینٹربری' نے شاہی رسم رواج کے مطابق 170 برس پرانہ نادر کنول کا گلدان اور دریائے اردن کے مقدس پانی کے ساتھ شہزادہ جارج مسیحی بنانے کی رسم ادا کی۔

کنول کے گلدان کو پہلی بار 1841ءمیں شہزادی وکٹوریہ کی پیدائش پر استعمال کیا گیا تھا اور کرسچننگ کا گاؤن بھی پہلی بار شہزادی وکٹوریہ کے لیے بنوایا گیا تھا جسےشہزادہ ہیری نے بھی کرسچننگ کی رسم میں پہننا تھا اور اب یہ کرسچننگ گاؤن لندن میوزیم کی زینت بنا دیا گیا ہے۔

میڈیا کا کہنا ہے کہ شاہی روایات کے مطابق ملکہ برطانیہ اور خود شہزادہ ولیم کی کرسچننگ کی رسم بکنگھم پیلس میں ادا کی گئی تھی۔ اس کے برعکس شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ نے اپنے بیٹے کی بپتسمہ کا انعقاد برمنگھم پیلس کے بجائے سینٹ جیمز پیلس میں کیا۔ تاہم، یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ شہزادہ ولیم کی سینٹ جیمز محل کے رائل چرچ کے ساتھ انمنٹ یادیں جڑی ہیں کیونکہ 1997 ءمیں شہزادی ڈیانا کی تدفین سے قبل شاہی خاندان نے آخری رسومات اسی چرچ میں ادا کی تھیں۔

پینتالیس منٹ جاری رہنے والی تقریب میں شہزادے جارج کے چچا ہیری اور خالہ پپیا اور ولیم اور کیٹ نے دعائیہ کلمات پڑھے۔ بشپ نے شہزادی جارج کے والدین اور گاڈ پیرنٹ بننے والوں کو شہزادہ جارج کی تربیت میں محبت اور اعتقاد پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

تقریب کے اختتام پر شہزادہ چارلس اور کمیلا نے مہمانوں کے لیے شاہی محل میں چائے کی دعوت کا اہتمام کیا تھا جہاں مہمانوں کو چائے کے ساتھ جو کیک پیش کیا گیا وہ شہزادہ ولیم اور کیٹ کی شادی کا آٹھ منزلہ کیک کا ایک حصہ تھا جسے اس خاص موقع کی چائے کی دعوت کے لیے محفوظ کیا گیا تھا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان میں بپتسمہ کا انعقاد ہر بچے کی پیدائش پر ہوتا رہا ہے۔

لیکن، شہزادی جارج کی نام رکھنے کی تقریب ایک تاریجی اور یادگار تقریب تھی، کیونکہ وہ مستقبل میں شاہی سلطنت کی گدی سنبھالنے کے بعد چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ بھی بن جائیں گے۔ اسی طرح تقریب کے آخر میں بچے کے ساتھ بنوائی جانے والی تصاویر بہت یادگار ہیں کیونکہ ان تصاویر میں ملکہ برطانیہ سمیت مستقبل کے تین بادشاہ ایک ساتھ نظر آئیں گے۔
XS
SM
MD
LG