رسائی کے لنکس

تحریکِ انصاف کو بیرونِ ملک سے ملنے والے فنڈز ممنوعہ ثابت، شوکاز نوٹس جاری


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریکِ انصاف کو بیرونِ ملک سے ملنے والے فنڈز کو ممنوعہ قرار دیتے ہوئے پارٹی کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کو پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

68 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ تحریکِ انصاف کو 34 غیر ملکی شہریوں اور 351 غیر ملکی کمپنیوں سے ملنے والی فنڈںگ غیر قانونی تھی۔

کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کو برطانیہ، کینیڈا اور امریکہ سے آنے والا فنڈ غیر ملکی کمپنیوں سے ملا تھا۔کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی نے آٹھ اکاؤنٹس تسلیم کیے لیکن اس جماعت کے مزید 13 اکاؤنٹس بھی ملے۔

الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے فنڈںگ درست ہونے سے متعلق جمع کرائے جانے والے سرٹیفکیٹ درست نہیں تھے۔

کمیشن نے پی ٹی آئی کو فنڈنگ ضبط کرنے کے لیے نوٹس بھی جاری کر دیا ہے جب کہ فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھی بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔

'کسی قسم کی فارن فنڈنگ ثابت نہیں ہوئی'

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ جو لوگ غیر ملکی فنڈںگ کے بیانیے کو آگے بڑھاتے رہے آج انہیں مایوسی ہوئی ہے۔ شروع دن سے ہمارا مؤقف رہا ہے کہ یہ کیس فارن فنڈنگ کا نہیں بلکہ ممنوعہ فنڈنگ کا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں کسی قسم کی فارن فنڈنگ ثابت نہیں ہوئی۔

پی ٹی آئی رہنما ملیکہ بخاری نے الیکشن کمیشن پر جانبدار ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے ایک ہی جماعت پر الیکشن ایکٹ 2017 لاگو کیا اور ایک ہی جماعت کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتوں کی فنڈںگ کے ذرائع بھی بتائیں۔ یہ سب چیزیں قانون کے دائرے میں ہونا چاہیے تھیں لیکن ہمارے ساتھ برابری کی سطح پر برتاؤ نہیں ہوا۔

تحریکِ انصاف کو کہاں سے کتنے فنڈز ملے؟

تحریکِ انصاف کو بیرون ملک سے جن کمپنیوں سے فنڈ ملے ان میں ووٹن کرکٹ لیمیٹڈ کی طرف سے 21 لاکھ 51ہزار 5سو ڈالر، برسٹل انجینئرنگ کی طرف سے 49ہزار965 ڈالر،ای پلینٹ ٹرسٹیز کی طرف سے1 لاکھ ڈالرز کی فنڈنگ ہوئی۔

امریکہ میں کمپنی ایل ایل سی 6160 کی طرف سے 5لاکھ 49ہزار ڈالر،امریکہ میں ایل ایک سی 5975 کی طرف سے19لاکھ76 ہزار 5سو ڈالر اور پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن کی طرف سے 2لاکھ 79ہزار822 ڈالرز کے فنڈز ملے۔

سنگاپور کی مس رومیتا شیٹی کی طرف سے 13ہزار750 ڈالر ملے۔ آسٹریلیا کی کمپنی ڈن پیک کی طرف سے 5 لاکھ 4 ہزار 250 روپے کا فنڈ ملا۔ پی ٹی آئی یوکے کو 7لاکھ 92ہزار 265 پاؤنڈ کا فنڈ ملا۔

تحریری فیصلہ میں عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن میں جمع کروائے جانے والے سرٹیفکیٹ کو بھی جھوٹ قرار دیا گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 13(2) کے مطابق ہر سیاسی جماعت کا سربراہ سرٹیفکیٹ دیتا ہے کہ اس کی تمام تر فنڈنگ پاکستانی قوانین کے مطابق ہوئی ہے۔ بطور پارٹی سربراہ عمران خان کی ذمہ داری تھی کہ وہ قانون کے مطابق تمام اکاؤنٹس اور فنڈز کے بارے میں الیکشن کمیشن کو آگاہ کرتے الیکشن کمیشن کے سامنے موجود ریکارڈ کے مطابق عمران خان ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

عمران خان پارٹی قیادت سے استعفیٰ دیں، اکبر ایس بابر

ممنوعہ فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے باہر پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آج الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کر دی ہے اور تمام الزامات ثابت ہو گئے ہیں۔

انہوں نے عمران خان کے پارٹی قیادت سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پی ٹی آئی میں رجیم چینج ہو اور پارٹی نظریاتی کارکنوں کے حوالے کی جائے۔

واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کے بانی رہنماؤں میں شامل اکبر ایس بابر نے قیادت سے اختلافات کے بعد اپنی ہی جماعت کے خلاف 2014 میں پارٹی فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

اکبر ایس بابر کے مطابق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں پر بھی دباؤ بڑھے گا، سیاسی جماعتوں میں بادشاہت ختم ہوگی اور ملک کو اچھی قیادت میسر آئے گی۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن دیگر سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ سے متعلق بھی جلد فیصلہ کرے گا۔

تحریکِ انصاف کا مؤقف رہا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی اسی نوعیت کے کیسز الیکشن کمیشن میں زیرِ التوا ہیں لیکن ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔

چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر متعصب ہونے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں جب کہ پارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنےکا بھی فیصلہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی قیادت کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اُڑا دی ہیں جب کہ الیکشن کمیشن سیاسی فریق بن چکا ہے جو کسی صورتِ قابل قبول نہیں۔الیکشن کمشن ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر چکا ہے۔

الیکشن کمیشن نے آٹھ برس پرانے کیس کا فیصلہ صبح دس بجے سنانے کا اعلان کیا تھا۔ کمیشن نے یہ فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کسی جماعت کے خلاف غیر ملکی فنڈںگ کا الزام ثابت ہو جائے تو اس صورت میں پارٹی تحلیل اور اس کے اراکین نااہل ہو سکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے سے قبل اسلام آباد کے ریڈزون میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی تھی۔ ایکسپریس چوک اور نادرا چوک سے ریڈ زون میں داخلہ بند کر دیا گیا تھا جب کہ چیف الیکشن کمشنر کی سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کی ہدایت کی گئی ۔

واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کے بانی رہنماؤں میں شامل اکبر ایس بابر نے قیادت سے اختلافات کے بعد اپنی ہی جماعت کے خلاف 2014 میں پارٹی فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

درخواست گزار نے بیرونِی ملکوں سے ملنے والی فنڈنگ میں بے قاعدگیوں کا الزام عائد کیا تھا۔

تحریکِ انصاف کا مؤقف رہا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی اسی نوعیت کے کیسز الیکشن کمیشن میں زیرِ التوا ہیں لیکن ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔

چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر متعصب ہونے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں جب کہ پارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنےکا بھی فیصلہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی قیادت کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اُڑا دی ہیں جب کہ الیکشن کمیشن سیاسی فریق بن چکا ہے جو کسی صورتِ قابل قبول نہیں۔الیکشن کمشن ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG