رسائی کے لنکس

'اسٹیبلشمنٹ کے پاس ملک کو تباہی سے نکالنے کا منصوبہ ہے تو میں پیچھے ہٹ جاؤں گا'


پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے طے کر رکھا ہے کہ اب عمران خان کو اقتدار میں نہیں آنے دینا۔

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب لاہور کے مینارِ پاکستان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ ملک کو تباہی سے نکالنے کا منصوبہ لے آئے تو وہ پیچھے ہٹ جائیں گے کیوں کہ اُن کی سیاست عوام کے مفاد کے لیے ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق عمران خان کے لیے اسٹیج پر خصوصی طور پر بلٹ پروف کنٹینر لگایا گیا تھا۔ انہوں نے اسی کنٹینر سےخطاب کیا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ "آج میں اپنی اسٹیبلشمنٹ سے سوال پوچھتا ہوں کہ آپ نے عمران خان کے سامنے لکیر لگائی ہوئی ہے کہ کسی صورت اسے اقتدار میں نہیں آنے دینا۔ پھر اسٹیبلشمنٹ بتائے کہ کیا آپ کے پاس پروگرام ہے ملک کو اس تباہی سے نکالنے کا؟ آپ کے پاس کوئی پروگرام نہیں سوائے اس کے عمران خان کو باہر رکھا جائے جب کہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔"

'کیا اکتوبر میں الیکشن کمیشن کو پیسے مل جائیں گے'

سابق وزیرِ اعظم نے پنجاب میں انتخابات آٹھ اکتوبر تک ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا اکتوبر میں الیکشن کمیشن کے پاس پیسے آ جائیں گے کہ وہ الیکشن کرا سکے گا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ "مجھے کوئی یہ بتائے کہ الیکشن اکتوبر میں کرانے سے ملک کے مسائل حل ہو جائیں گے؟ یہ صرف ہار کے ڈر سے الیکشن نہیں کرانا چاہتے۔"

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے الیکشن میں تاخیر کا ملبہ آئی ایم ایف پر ڈال دیا، لیکن آئی ایم ایف نے تردید کر دی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ "ان کی کوشش ہے کہ الیکشن رکوانے کے لیے آئین بھی توڑنا پڑا تو توڑ دیں۔ ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ کسی طرح عمران خان کو اقتدار میں آنے سے روکو۔ ہم نے سپریم کورٹ سے رُجوع کر رکھا ہے۔ اگر آج ہم نے اسٹینڈ نہ لیا تو پھر ملک میں آئین کی بالادستی بھول جائیں۔"

اُن کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی عدلیہ سے کہتے ہیں کہ پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے، آپ نے ہی ملک میں قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آج لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات ہو رہی ہے کیا لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان کے ہاتھ باندھ دو؟

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں 30 اپریل کو شیڈول انتخابات ملتوی کر کے آٹھ اکتوبر کو کرانے کا اعلان کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے ملک میں امن و امان کی صورتِ حال اور انتظامی مسائل کو الیکشن میں تاخیر کی وجہ قرار دیا تھا۔

'مقدموں کی سینچری ہو گئی اور مزید مقدمے درج ہو رہے ہیں'

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ " میرے اُوپر مقدموں کی سینچری مکمل ہو گئی ہے اور اب میں 150 کی طرف جا رہا ہوں۔ شکر ہے کہ مجھے اور میری پارٹی کے پاس وکلا ہیں، لیکن غریب آدمی کا کیا بنتا ہو گا جس پر جھوٹے کیس ڈال دیےجاتے ہیں۔"

اُن کا کہنا تھا کہ جو لوگ آج طاقت میں ہیں اُنہیں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کنٹینرز لوگوں کا راستہ نہیں روک سکتے۔ ہر قسم کی رکاوٹ کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد مینارِ پاکستان آئی۔

سابق وزیرِ اعظم بولے کہ " جنرل باجوہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عمران خان پاکستان کے لیے بڑا خطرناک تھا، اس لیے پی ڈی ایم کو لائے۔ میں جنرل باجوہ سے پوچھتا ہوں کہ کیا اب ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔"

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ" پاکستان نے 25 مارچ کو ورلڈ کپ جیتا تھا، سب کہتے تھے کہ یہ ممکن نہیں ہے، لیکن ایک شخص تھا جو کہتا تھا کہ نہیں ہم ورلڈ کپ جیتیں گے اور وہ میں تھا۔ اب بھی جو حالات ہیں اس میں آخری گیند تک لڑوں گا۔"

دس نکاتی روڈ میپ

سابق وزیرِ اعظم نے اقتدار میں آنے کی صورت میں 10 نکاتی روڈ میپ کا بھی اعلان کیا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو گورننس سسٹم ٹھیک کرنا پڑے گا اور اس کے لیے بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔ ٹیکس نظام میں اصلاحات لائیں گے۔

سابق وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے پاس موجود ڈالرز ملک میں لانے کی ترکیب بتاتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں 18 ہزار پاکستانی ڈاکٹرز ہیں جن کی مجموعی دولت 200 ارب ڈالرز ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی بزنس کمیونٹی کے پاس 25 ارب ڈالرز ہیں اور ہم چھ ارب ڈالرز کے لیے آئی ایم ایف کے سامنے جھک رہے ہیں۔

عمران خان کے بقول "ہمیں صرف بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔"

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملک کی برآمدات اور آئی ٹی انڈسٹری کو فروغ دیں گے جب کہ سیاحت کے شعبے کو بھی آگے بڑھایا جائے گا۔

جلسے سے قبل مینارِ پاکستان آنے والے راستے بند کرنے کے الزامات

ہفتے کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پورے ملک کوکنٹینر لگا کر 'مقبوضہ کشمیر' بنایا ہوا ہے۔ لیکن آج یہ لوگ دیکھیں گے کہ کتنا بڑا جلسہ ہوتا ہے۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ نے پی ٹی آئی کا جلسہ ناکام کرانے کے لیے 1600 کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی لاہور ہائی کورٹ کی اجازت سے مینارِ پاکستان میں جلسہ کر رہی ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ جلسے کو سیکیورٹی دینے کے لیے لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے الزام لگایا تھا کہ پنجاب کی نگران حکومت پی ڈی ایم حکومت کی ایکسٹینشن ہے۔ ٹرانسپورٹرز سے کہا جا رہا ہے کہ وہ گاڑیاں نہ دیں جب کہ پورے پنجاب میں کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے ۔

مینارِ پاکستان جیسی جگہ کو جھوٹ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے'

اس سے قبل وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مینارِ پاکستان جیسی جگہ کو جھوٹ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

ایک ٹوئٹ میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ سے پاکستان میں فتنہ پھیلانے کو کھلی چھوٹ نہ ملتی تو عوام کی حالت بہتر ہوتی۔

نگران حکومت کی راستے بند کرنے کی تردید

ادھر نگران صوبائی وزیرِ اطلاعات عامر میر نے رکاوٹیں لگا کر لوگوں کو جلسے میں جانے سے روکنے کی تردید کی تھی۔

ہفتے کو جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ پولیس نے لاہور میں جلسہ گاہ جانے والے راستے بند نہیں کیے۔ دہشت گردی سے متعلق تھریٹ الرٹس ہیں جس کی وجہ سے مخصوص مقامات پر سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر کچھ کنٹینرز رکھے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دے رکھی ہے۔ لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شہریوں کے تحفظ کے لیے چیکنگ کی جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG