رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا میں حکومت سازی، پی ٹی آئی کے صلاح مشورے


خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد میں کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کسی بھی دوسری جماعت کے تعاون کے بغیر صوبے میں باآسانی حکومت تشکیل دینے کی پوزیشن میں ہے۔

پی ٹی آئی کے صوبائی ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت کی تشکیل کے بارے میں صلاح مشورے جاری ہیں اور کوشش ہے کہ اس کامیابی کو ایک سیاسی شکل دی جائے تاکہ خواتین اور غیر مسلم اقلیتوں کی مخصوص نشستیں بھی حاصل کی جائیں۔

الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی تمام 113 نشستوں کے عبوری نتائج کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق 91 نشستوں پر آزاد امیدوارں نے کامیابی حاصل کی ہے جن میں سے بیشتر تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ ہیں۔

خیبر پختونخوا میں جمعیت علمائے اسلام ف نے سات، مسلم لیگ ن نے پانچ، پاکستان پیپلز پارٹی چار، جماعتِ اسلامی تین، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین دو اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایک نشست حاصل کی ہے۔

پی ٹی آئی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت کے امیدوار کامران بنگش، تیمور سلیم جھگڑا اور محمود جان کی نشستوں پر نتائج میں رد و بدل کی گئی ہے جس کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

واضح رہے خیبر پختونخوا کی دو نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات ملتوی ہو گئے تھے جو بعد میں منعقد کیے جائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی کے بعد جے یو آئی ف سمیت دیگر سیاسی جماعتیں خاموش ہیں۔ البتہ قوم پرست عوامی نیشنل پارٹی کے قائم قام مرکزی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے انتخابات میں ناکامی تسلیم کرتے ہوئے جمعے کو پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

پی ٹی آئی ترجمان نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت کے دوران انتخابات کے بعد پارٹی کے لائحہ عمل کے بارے میں کوئی واضح جواب تو نہیں دیا مگر کہا کہ مختلف تجاویز پر صلاح مشورے جاری ہیں۔

’جیتی تو پی ٹی آئی ہے مگر حکومت ن لیگ کی بنے گی‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:15 0:00

مختلف سیاسی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پی ٹی آئی اور جماعتِ اسلامی کے درمیان آزاد امیدواروں کے ساتھ رابطوں کی خبریں زیر گردش ہیں۔ البتہ بیرسٹر سیف نے ان اطلاعات کی نہ تردید کی اور نہ ہی تصدیق۔

پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ ان کی جماعت کے سامنے مختلف آپشن پر غور کیا جا رہا ہے۔ پارٹی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ بننے سے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں میں حصہ ملے گا اور یہ ارکان پارٹی کے فیصلوں کے بھی پابند رہیں گے۔

پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن سے رجسٹریشن اور انٹرا پارٹی انتخابات کے بارے میں بیرسٹر سیف نے بتایا کہ ان معاملات میں وقت لگے گا، اس سے قبل پہلی ترجیح حکومت سازی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG