رسائی کے لنکس

پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے


پاکستان کی حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف نے پارلیمان کے رواں ہفتے ہونے والے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان بدھ کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں جہاں وہ جمعرات کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔

تحریک انصاف کی قیادت نے چند روز قبل یہ فیصلہ کیا تھا کہ اُن کی جماعت کے اراکین پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے تاہم پیر کو تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی قیادت میں ایک وفد نے اسلام آباد میں تعینات ترک سفیر سے ملاقات کی تھی اور انہیں اپنے موقف سے آگاہ کیا تھا۔

ترک سفیر نے پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ وہ پارلیمان کے اجلاس میں شریک ہوں جس پر منگل کو ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف کی قیادت کا مشاورتی اجلاس ہوا۔

اجلاس کے بعد سربراہ عمران خان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلہ پر قائم ہے ۔

انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے ترک سفیر کی درخواست پر سنجیدگی سے غور کیا لیکن ہم نتیجے پر پہنچے کہ یہ بائیکاٹ ختم نہیں کر سکتے۔

" ہم ترکی کی سفیر کی دعوت کا احترام کرتے ہیں ہم صدر اردوان کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں ہم ترکی کے لوگوں کی جذبات کی قدر کرتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ جو پاکستان کے موجود حالات ہیں اور ان حالات کے اندر ہم پارلیمان کی مشترکہ اجلاس میں شریک ہو کر اس وزیر اعظم کی تائید نہیں کر نے چاہتے جس کو (مبینہ) بد عنوانی کے کیسوں کا سامنا ہے ۔"

پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ کے راہنماؤں کا کہنا ہے کہ نواز شریف ملک کے منتخب وزیراعظم ہیں اوروہ تحریک انصاف کی الزامات کو پہلے ہی مستر د کر چکے ہیں۔

پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ کے سینیئر راہنما اور وفاقی وزیر برائے ریلوے سعد رفیق نے اسلام آباد میں منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں تحریک انصاف کی طرف سے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

’’مشترکہ اجلاس کے لیے کوئی وزیر اعظم (نوازشریف) نے ذاتی دعوت نہیں دی ہے لیکن عمران خان آپ کو کہ بھی معلوم نہیں ہے کہ مشترکہ اجلاس اور ذاتی دعوت میں کیا فرق ہے۔‘‘

ترکی کے صدر پاکستان میں قیام کے دوران ملک کی سیاسی و عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

XS
SM
MD
LG