رسائی کے لنکس

امریکی جزیرے پورٹو ریکو میں اب مرغے لڑیں گے یا نہیں؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے زیرِ انتظام جزیرے پورٹو ریکو کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ مقامی حکام امریکی حکومت کی جانب سے مرغوں کی لڑائی پر پابندی کے فیصلے کے خلاف جائیں گے اور اپنی 400 سال پرانی اس روایت کو زندہ رکھیں گے۔

خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق منگل کو پورٹو ریکو کے ایک عہدے دار اور مرغوں کی لڑائی جاری رکھنے سے متعلق بل کی تصنیف میں شامل رکن گیبریل روڈریگز اگولی نے کہا ہے کہ اپنی روایت کو زندہ رکھنے کے لیے پورٹو ریکو کی اسمبلی ایک قانون بھی منظور کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم یقینی طور پر وفاقی قانون کو چیلنج کرنے جا رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مرغوں کی لڑائی جاری رکھنے سے متعلق بل پر پورٹو ریکو کے گورنر وانڈا وازکوز کی جانب سے دستخط بدھ کو شیڈول ہیں اور انہیں توقع ہے کہ یہ محاذ آرائی وفاقی عدالت میں ختم ہو جائے گی۔

پورٹو ریکو میں مرغوں کا کاروبار صنعت کی حیثیت رکھتا ہے۔ (فائل فوٹو)
پورٹو ریکو میں مرغوں کا کاروبار صنعت کی حیثیت رکھتا ہے۔ (فائل فوٹو)

خیال رہے کہ پورٹو ریکو ایک جزیرہ ہے جو امریکی حکومت کے زیرِ انتظام ہے۔ البتہ اس جزیرے کی اپنی قانون ساز اسمبلیاں بھی موجود ہیں جنہیں ایوانِ نمائندگان (ہاؤس) اور سینیٹ کا ہی نام دیا گیا ہے۔

پورٹو ریکو میں مرغوں کی لڑائی کو کاروبار کا درجہ حاصل ہے اور وہاں یہ ایک صنعت کی حیثیت رکھتی ہے۔ جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی کچھ تنظیمیں امریکی حکومت پر دباؤ ڈالتی رہی ہیں کہ وہ اپنے زیرِ انتظام علاقوں میں مرغوں کی لڑائی کے اس کاروبار کو روکیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ان تنظیموں کا مؤقف ہے کہ مرغوں کو لڑانا ایک ظالمانہ عمل ہے اور یہ کھیل امریکہ کی 50 ریاستوں میں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

لہٰذا امریکی حکومت کی جانب سے پورٹو ریکو میں اس کاروبار پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جو رواں ہفتے سے نافذ العمل ہوں گی۔ لیکن پورٹو ریکو کے مقامی حکام نے امریکی حکومت کے فیصلے کے خلاف جانے کا اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں پورٹو ریکو کے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں ایک بل بھی منظور کیا گیا ہے۔

بل کے مطابق مرغوں کی لڑائی سے اندازاً ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کے قریب سالانہ آمدنی ہوتی ہے اور اس کاروبار سے 27 ہزار افراد کا روزگار جڑا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پورٹو ریکو میں جیسے ہی مرغوں کی لڑائی کے حق میں قانون سازی کے اعلان کی خبر پھیلی، اس کاروبار میں شامل افراد میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

پورٹو ریکو کے ایک مقامی شخص ڈومنگو روئز تقریباً 50 سال سے مرغوں کا کاروبار کرتے ہیں اور ان کے پاس 30 سے زائد لڑاکا مرغے ہیں۔ انہوں نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم مرغوں کی لڑائی کے کھیل کو زندہ رکھیں گے۔

پورٹو ریکو کے محکمۂ کھیل کی سیکریٹری ایڈریانا سانچیز نے کہا ہے کہ مرغوں کی لڑائی پر امریکہ کی طرف سے پابندی کا اقدام جانوروں کی فلاح کے لیے نہیں کی گیا بلکہ اس کے پیچھے معاشی مقاصد ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

انہوں نے اس کاروبار میں شامل افراد کے حوالے سے کہا کہ مرغوں کی لڑائی کرانا ان کی فطرت ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو خود کو مرغوں کی دیکھ بھال اور انہیں تربیت دینے کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG