رسائی کے لنکس

بسنت منانے کے اعلان پر تحریکِ انصاف کا 'یو ٹرن'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں بسنت منانے کے خلاف درخواستوں پر تحریری جواب جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال صوبہ پنجاب مین بسنت نہیں منائی جائے گی۔ بسنت منانے کے لیے پہلے باقاعدہ قانون سازی ہو گی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل الرحمان نے بسنت منانے سے متعلق وکیل صفدر شاہین پیرزادہ اور وکیل شیراز ذکا کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

صفدر شاہین پیرزادہ نے عدالت کو بتایا کہ ابھی صرف بسنت کا اعلان ہوا ہے اور صوبہ بھر میں پتنگ بازی شروع ہو گی ہے۔ جس کی وجہ سے اب تک متعدد بچے اور بچیاں گلے پر ڈور پھرنے اور کرنٹ لگنے سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ درخواست گزار شیراز ذکا نے عدالت سے کہا کہ پتنگ بازی کے خلاف ایکٹ بن گیا ہے مگر رول نہیں بنے۔

پنجاب حکومت کے وکیل ایڈووکیٹ شعیب ظفر نے عدالت میں حکومت پنجاب کا تحریری جواب جمع کرایا۔ جس کے مطابق پنجاب حکومت کا رواں سال صوبے میں بسنت منانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی کو اجازت دے رہی ہے۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صوبہ پنجاب میں بسنت منانے کے لیے پہلے باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی۔

“پتنگ بازی پر مکمل پابندی ہے۔ بسنت ایک تاریخی فیسٹول ہے۔ تاہم حفاظتی اقدامات لازمی ہونے چاہیئیں۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کے بعد ہی بسنت منانے کا فیصلہ ہو گا”۔

کائیٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے وکیل قمر زمان قریشی نے عدالت سے استدعا کی کہ کائیٹ فلائنگ کو ریگولیٹ کرنے کا قانون موجود ہے تو بسنت کی اجازت ہونی چاہیے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شکیل الرحمان نے کہا کہ بسنت فیسٹول کی حیثیت اور اِس کے ممکنہ نقصانات پر عدالت کو تحفظات ہیں۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ اگر بسنت پر پابندی ہے تو خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟

“کیا کہیں کوئی ڈیٹا موجود ہے کہ پتنگ بازی پر آج تک کتنوں کے خلاف کارروائی ہوئی۔ اس بات کا کیوں انتظار کیا جاتا ہے کہ انسانی جانوں کا ضیاع ہو تو پابندی پر عمل درآمد ہو گا”۔

عدالت نے بسنت سے متعلق تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے کہا کہ اگر مستقبل میں بسنت منانی ہوئی تو حکومت تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرے گی۔

سینیر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پتنگ بازی کے لیے ڈور اور پتنگ کی تیاری کا نظام رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ محفوظ بسنت کے انعقاد کے لیے چار سے چھ ماہ کا وقت درکار ہے۔

گزشتہ سال دسمبر میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بسنت منانے کا اعلان کیا تھا۔ ترجمان وزیراعلٰی پنجاب ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ان کی حکومت فروری 2019 میں بسنت کا تہوار منانا چاہتی ہے کیونکہ اِس سے ثقافتی تہوار کو فروغ حاصل ہو گا۔

XS
SM
MD
LG