پاکستان میں سیلابی ریلوں اور مون سون بارشوں سے پنجاب میں 11 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سیلابی ریلے کے شدید خطرے کے باعث حکام نے پنجاب کے جنوبی ضلع مظفر گڑھ سے آبادی کے انخلاء کا فیصلہ کیا اور مقامی مساجد اور دیگر ذرائع سے شہر خالی کرنے کے اعلانات کروائے گئے۔
صوبہ پنجاب میں امدادی سرگرمیوں کے ڈائریکٹر جنرل رضوان اللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ سیلاب سے شہر کی 80 فیصد آبادی کے متاثر ہونے کا خطرہ تھا اس لیے بیشتر لوگوں کو نکال لیا گیا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ آئندہ 24 گھنٹے بہت اہم ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ سیلابی پانی کو شہر میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔
اُنھوں نے بتایا کہ مظفر گڑھ سے زیادہ تر لوگ ملتان پہنچے ہیں جو اس وقت پنجاب میں امدادی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ رضوان اللہ نے بتایا اب بھی کافی آبادی سٹرکوں پر موجود ہے۔ اطلاعات کے مطابق مظفر گڑھ کے ہسپتالوں سے نرسیں اور ڈاکٹر بھی شہر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
پنجاب کے متاثرہ 11 اضلاع میں بے گھر افراد کے لیے کیمپ لگانے میں بھی دشواری پیش آرہی ہے کیوں کہ ایسے بہت کم مقامات رہ گئے جو اونچائی پر ہوں اور وہاں سیلاب زدگان کو پہنچایا جاسکے۔
پنجاب میں اگرچہ سیلاب اور بارشوں سے جانی نقصان صوبہ خیبرپختون خواہ کی نسبت بہت کم ہوا ہے لیکن اس سے صوبے میں فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کو تباہ کن قرار دیاجا رہا ہے کیوں کہ پاکستان کا یہ سب سے بڑا صوبہ ملک کی زرعی پیداوار کے حوالے سے مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔
امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق امریکہ کا ایک چارٹرڈ مال بردار طیارہ جنوبی پنجاب کے 66 ہزار افراد کے لیے سرچھپانے کا سامان لے کر منگل کو پاکستان پہنچا ہے۔ سفارت خانے کے حکام نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی درخوات پر یہ سامان اور 17 ہزار کمبل سیلاب زدہ علاقوں میں استعمال کے لیے ملتان پہنچا رہے ہیں
متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری طور پر سر چھپانے کے عارضی ٹھکانوں کی تعمیر کی غرض سے مقامی طور پر خریدی گئی لکڑی ، میخوں اور رسیوں کے ساتھ پلاسٹک شیٹس بھی فراہم کی جائیں گی۔ امریکہ کی ایک اور پرواز پلاسٹک کی چادروں کے 13سو رول لے کر جمعرات کو اسلام آباد پہنچ رہی ہے۔