رسائی کے لنکس

عمران خان پر حملہ: پنجاب حکومت نے پانچ رُکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی


پنجاب حکومت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔

عمران خان پر حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی پانچ رُکنی جے آئی ٹی کی سربراہی ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس آفیسر سید خرم علی کر رہے ہیں۔ جے آئی ٹی میں ڈئی آئی جی اسٹیبلشمنٹ طارق رستم، اے آئی جی مانیٹرنگ احسان اللہ چوہان، ایس پی راولپنڈی ملک طارق محبوب اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) لاہور کے ایس پی نصیب اللہ خان شامل ہیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس واقعے پر درج ہونے والے مقدمے کی روشنی میں تحقیقات کرے گی۔

خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے لانگ مارچ پر تین نومبر کو وزیرِ آباد کے قریب فائرنگ کی گئی تھی جس میں ایک شخص ہلاک جب کہ عمران خان سمیت 15 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔

حملے کے بعد ایف آئی آر کےا ندراج میں تاخیر کے سبب سپریم کورٹ نے مداخلت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سابق آئی جی پولیس افضل شگری کہتے ہیں کہ یہ جے آئی ٹی پنجاب حکومت نے بنائی ہے جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے افضل شگری کا کہنا تھا کہ عام طور پر جے آئی ٹیز میں پولیس کے علاوہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کو شامل کیا جاتا ہے تاکہ واقعے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کی جا سکے۔

اُن کے بقول مختلف ایجنسیز کے لوگ اپنے اپنے تجربات اور جدید تفتیشی ذرائع استعمال کر کے واقعے سے متعلق سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے تفتیش کو آگے بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

افضل شگری کہتے ہیں کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی جے آئی ٹی میں تمام افسران کا تعلق پولیس سے ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کسی دوسری ایجنسی یا ادارے کا اس میں فیڈ بیک شامل نہیں ہو گا۔

واقعے کی ایف آئی پر تبصرہ کرتے ہوئے افضل شگری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایف آئی آر کو بدقسمتی سے بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ حالاں کہ یہ کسی بھی واقعے سے متعلق پولیس کو دی جانے والی ابتدائی اطلاع ہوتی ہے۔

مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ کہتے ہیں کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی کسی بھی وفاقی ایجنسی کے کسی اہلکار کو اس لیے شامل نہیں کیا گیا کیوں کہ عمران خان کو ان پر تحفظات ہیں۔

عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کو پولیس کے ادارے پر اعتماد ہے۔ لہذٰا توقع ہے کہ یہ جے آئی ٹی حقائق سامنے لائے گی۔

خیال رہے کہ عمران خان نے اپنے اُوپر قاتلانہ حملے کا ذمے دار وزیرِ اعظم شہباز شریف، وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی (آئی ایس آئی) کے افسر میجر جنرل فیصل نصیر کو ٹھہرایا تھا۔ عمران خان کا مطالبہ تھا کہ ایف آئی آر میں ان افراد کو بھی نامزد کیا جائے۔

حملے کے تین روز بعد تک ایف آئی درج نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی تھی کہ واقعے کی 24 گھنٹے کے اندر اندر آیف آئی آر درج کی جائے جس کے بعد تھانہ سٹی وزیرِ آباد کے ایس ایچ او کی مدعیت میں پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی تھی۔ ایف آئی آر میں ملزم نوید کو نامزد کیا گیا ہے۔ نوید پر یہ الزام ہے کہ اس نے عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی تھی۔

افضل شگری کہتے ہیں کہ عمران خان جن شخصیات پر الزامات عائد کر رہے ہیں اس کے لیے اُنہیں ثبوت سامنے لانا ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG